انتخابی اصلاحاتی بل میں ختم نبوت کے حلف ناموں میں ردوبدل کے ذمہ داران کا تعین کرنے کے لئے راجہ ظفر الحق کی سربراہی میں قائم تحقیقاتی کمیٹی کا دائرہ کار 25جولائی 2014ءکو قائم ہونے والی سپیشل پارلیمانی کمیٹی کے ممبران تک وسیع کرنے کے لئے دباﺅ، 33 ممبران اسمبلی و سینیٹ میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے گزشتہ روز دھرنا شرکاءکے ساتھ تحریری معاہدے کی صورت وزیر قانون زاہد حامد کے استعفیٰ کے بعد متعدد وزراءاور ممبران اسمبلی نے استعفوں کیلئے مشاورت شروع کردی۔
روزنامہ خبریں کے مطابق مختلف سیاسی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے ممبران اسمبلی اور سینیٹرز میں بے چینی بڑھ گئی ہے۔ مبصرین کے مطابق راجہ ظفر الحق کی سربراہی میں تحقیقاتی کمیٹی نہ صرف اپنی سمت اور طریقہ ہائے کار کا تعین کرنے سے قاصر رہی بلکہ حقائق و شواہد کا تکنیکی انداز میں تجزیہ کرنے میں بھی ناکام رہی ہے۔ اس حوالے سے مبہم ابتدائی تحقیقاتی رپورٹس کا راجہ ظفر الحق کمیٹی سے تعلق نہیں یہ مبہم رپورٹس انتخابی اصلاحاتی بل میں ترامیم کے حوالے سے راجہ ظفر الحق کے خدشات اور تحفظات پر مبنی ہیں۔ وزیرقانون زاہد حامد اور وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی انوشہ رحمان پر استعفوں کے لئے دباﺅ کے دوران الزامات کے باعث مقتدر اداروں نے ابتدائی سپیشل پارلیمانی کمیٹی سے ختم نبوت کے حلف ناموں پر ترمیم بارے پوچھ گچھ کا دائرہ وسیع کرنے کے لئے دباﺅ بڑھادیا ہے۔
سپیکر قومی اسمبلی کی طرف سے 19اور 30 جون 2014ءمیں قومی اسمبلی کے اجلاسوں میں مختلف تحریکات کے نتیجے میں 33رکنی کمیٹی قائم کی تھی اس کمیٹی میں زاہد حامد، لیفٹیننٹ جنرل (ر) عبدالقادر بلوچ، عبدالحکیم بلوچ ممبر اسمبلی، مرتضیٰ جاوید عباسی ممبر اسمبلی، انوشہ رحمان خان ایڈووکیٹ، ڈاکٹر طارق فضل چوہدری، سید نوید قمر ممبر اسمبلی پی پی پی، شازیہ مری ممبر اسمبلی پی پی پی، شفقت محمود ممبر اسمبلی پی ٹی آئی، ڈکٹر شیریں مہر النساءمزاری ممبر اسمبلی پی ٹی آئی، ڈاکٹر عارف علوی، ایم این اے پی ٹی آئی، ڈاکٹر محمد فاروق ستار ایم این اے ایم کیو ایم، مسز نعیمہ کشور خان ایم این اے، غوث بخش خان مہر ایم این اے، عبدالرحمن مندوخیل ایم این اے، صاحبزادہ طارق اللہ ایم این اے، رئیس غلام مرتضیٰ خان جتوئی ایم این اے، آفتاب احمد خان شیر پاﺅ ایم این اے، شیخ رشید ایم این اے سربراہ عوامی مسلم لیگ، محمد اعجاز الحق ایم این اے، سید غازی گلاب جمال ایم این اے ، انجینئر عثمان خان ترکئی ایم این اے، سینیٹر محمد اسحاق ڈار، سینیٹر محمد طلحہ محمود، سینیٹر ہلال الرحمن، سینیٹر اعتزاز احسن پی پی پی، سینیٹر میاں رضاربانی چیئرمین سینیٹ پی پی پی، سینیٹر فاروق نائیک، سینیٹر حاجی محمد عدیل (مرحوم)، سینیٹر میر اسرار اللہ خان زہری، سینیٹر مشاہد حسین سید، سینیٹر کرنل ریٹائرڈ سید طاہر حسین مشہدی شامل ہیں۔ تحقیقات کو شفاف اور میرٹ کے مطابق بنانے کے لئے مقتدراداروں کی طرف سے تحقیقاتی کمیٹی کا ادارہ وسیع کرتے ہوئے ابتدائی کمیٹی کے تمام ممبران سے پوچھ گچھ کرنے کی اطلاعات ہیں۔