عالم شباب میں ایک لونڈی پر آپ فریفتہ ہو گئے ۔ہر چند منانے کی تدبیریں کیں مگر کوئی تدبیر کار گر نہ ہوئی ۔لوگوں نے بتایا کہ نیشا پور میں ایک یہودی رہتا ہے جو سحر و عمل کے ذریعہ اس کام کو آسان کر سکتا ہے ابو حفص اس کے پاس گئے اور اپنا حال بیان کیا ۔یہودی نے کہا ، اے ابو حفص !” تمھیں چالیس دن نماز چھوڑنا ہوگی اور اس اثناء میں نہ تو زبان دل پر خدا کا ناملانا ہوگااور نہ نیکی کا کوئی کام ۔اگر اس پر راضی ہو تو میں جنتر منتر پڑھتا
ہوں تاکہ تمہاری مراد بر آئے ۔حضرت ابو حفص نے یہودی کی یہ شرط مان لی ، اور چالیس دن اس طرح گزار لیے ۔یہودی نے اپنا سحر و عمل کیا مگر اْن کی مراد بر نہ آئی ۔یہودی کہنے لگا ! غالباً تم نے شرط پوری نہیں کی ضرور تم سے کوئی خلاف ورزی ہوئی ہے اور نیکی کا کوئی کام کیا ہے ۔ ذرا سوچ کر بتاؤ ؟ابو حفص نے کہا ! میں نے نہ کوئی نیکی کی اور نہ ظاہر اور باطن میں کوئی عمل خیر کیا ۔البتہ ایک دن میں نے راستے میں پتھر پڑا دیکھا اس خیال سے اْسے پاؤں سے ہٹا دیا کہ کسی کو ٹھوکر نہ لگ جائے ۔اس پر یہودی کہنے لگا ! ” افسوس ہے تم پر کہ تم نے چالیس دن تک اْس کے حکم کی نافرمانی کی اور اْسے فراموش کیے رکھا ۔ لیکن خدا نے تیرے ایک عمل کو بھی ضائع نہیں جانے دیا ۔یہ سن کر ابو حفص رحمتہ علیہ نے صدق دل سے توبہ کی اور وہ یہودی بھی اسی وقت مسلمان ہوگیا۔
اسلام کی روح
فرانس میں ایک دن میں ایک کافی شاپ میں بیٹھا کافی پی رہا تھا کہ میری برابر والی ٹیبل پر ایک داڑھی والا آدمی مجھے دیکھ رہا تھامیں اٹھ کر اسکے پاس جا بیٹھا اورمیں نے اس سے پوچھا ’’کیا آپ مسلمان ہیں ؟ اس نے مسکرا کر جواب دیا ’’نہیں میں جارڈن کا یہودی ہوں۔میں ربی ہوں اور پیرس میں اسلام پر پی ایچ ڈی کر رہا ہوں‘میں نے پوچھا ’’تم اسلام کے کسپہلو پر پی ایچ ڈی کر رہے ہو؟‘‘وہ شرما گیا اور تھوڑی دیر سوچ کر بولا ’’میں مسلمانوں کی شدت پسندی پر ریسرچ کر رہا ہوں‘‘میں نے قہقہہلگایا اور اس سے پوچھا ’تمہاری ریسرچ کہاں تک پہنچی؟‘‘اس نے کافی کا لمبا سپ لیا اور بولا ’’میری ریسرچ مکمل ہو چکی ہے اور میں اب پیپر لکھ رہا ہوں‘‘میں نے پوچھا ’’تمہاری ریسرچ کی فائنڈنگ کیا ہے؟‘‘اس نے لمبا سانس لیا‘ دائیں بائیں دیکھا‘ گردن ہلائی اور آہستہ آواز میں بولا ’’میں پانچ سال کی مسلسل ریسرچ کے بعد اس نتیجے پر پہنچا ہوں مسلمان اسلام سے زیادہ اپنے نبی سے محبت کرتے ہیں۔یہ اسلام پر ہر قسم کا حملہ برداشت کر جاتے ہیں لیکن یہ نبی کی ذات پر اٹھنے والی کوئی انگلی برداشت نہیں کرتے‘‘یہ جواب میرے لیے حیران کن تھا‘میں نے کافی کا مگ میز پر رکھا اور سیدھا ہو کر بیٹھ گیا‘وہ بولا ’’میری ریسرچ کے مطابق مسلمان جب بھی لڑے‘ یہ جب بھی اٹھے اور یہ جب بھی لپکے اس کی وجہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات تھی‘ آپ خواہ ان کی مسجد پر قبضہ کر لیں‘ آپ ان کی حکومتیں ختم کر دیں۔ آپ قرآن مجید کی اشاعت پر پابندی لگا دیں یا آپ ان کا پورا پورا خاندان مار دیں یہ برداشت کرجائیں گے لیکن آپ جونہی ان کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا نام غلط لہجے میں لیں گے‘ یہ تڑپ اٹھیں گے اور اس کے بعد آپ پہلوان ہوں یا فرعون یہ آپ کے ساتھ ٹکرا جائیں گے‘‘میں حیرت سے اس کی طرف دیکھتا رہا‘ وہ بولا ’’میری فائنڈنگ ہے جس دن مسلمانوں کے دل میں رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت نہیں رہے گیاس دن اسلام ختم ہو جائے گا۔چنانچہ آپ اگر اسلام کو ختم کرنا چاہتے ہیں تو آپ کومسلمانوں کے دل سے ان کا رسول نکالنا ہوگا‘‘اس نے اس کے ساتھ ہی کافی کا مگ نیچے رکھا‘ اپنا کپڑے کا تھیلا اٹھایا‘ کندھے پر رکھا‘ سلام کیا اور اٹھ کر چلا گیالیکن میں اس دن سے ہکا بکا بیٹھا ہوں‘ میں اس یہودی ربی کو اپنا محسن سمجھتا ہوں کیونکہ میں اس سے ملاقات سے پہلے تک صرف سماجی مسلمان تھا لیکن اس نے مجھے دو فقروں میں پورا اسلام سمجھا دیا‘میں جان گیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت اسلام کی روح ہے اور یہ روح جب تک قائم ہے اس وقت تک اسلام کا وجود بھی سلامت ہے‘ جس دن یہ روح ختم ہو جائے گی اس دن ہم میں اور عیسائیوں اور یہودیوں میں کوئی فرق نہیں رہے گا