حضرت ابن عباس فرماتےہیں ” جنات زمین پر اور فرشتے آسمانوں پر رہتے تھے او یہی آسمان اور زمین کی آبادی تھی ۔ ہر آسمان کا الگ فرشتے تھے اور ہر آسمان والوں کی نماز تسبیح اوت دعا مقرر تھی ، اور ہر اوپر والا نیچے والے سے زیادہ دعا کرنے والے تھے زیادہ نماز اور تسبیح کرنے والے تھے ۔ پس آسمان کے رہائش فرشتے اور زمیں کی رہائشی جنات ہوا کرتے تھے ۔ حضرت ابن عباس فرماتے ہیں
کہ جب اللہ نے ابو الجنات کو پیدا فرمایا تو اس پوچھا کہ کوئی تمنا کرو۔ تو اس نے کہا کہ میری خواہش ہے کہ میری اولا د کو سب کو دیکھ سکے لیکن ہمیں کوئی دوسری مخلوق نہ دیکھ سکے۔ اور ہم زمین میں چھپ سکے ۔ اور نہ ہی ہمارا کوئی بندہ بوڑھا ہو کر مرے۔ اللہ نے اس کی تمنا پوری کی اس وجہ سے نہ ہم کسی جن کو دیکھ سکتے ہیں اور وہ ہمیں دیکھ سکتے ہیں اور نہ ہی کوئی جن بوڑھا ہو کر مرتا ہے جب وہ بوڑھا ہوتا ہے تو پھر جوان ہو جاتا ہے اور مر جاتا ہے اور اس کی لاش غائب ہو جاتی ہے ۔