پاک فوج نے جس طرح ملک کا دفاع کیا اس پر خوش ہوں

لاہور (نیوزڈیسک) :آج سابق وزیراعظم نواز شریف سے کوٹ لکھپت جیل میں ملاقات کا دن ہے۔پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما اور پارٹی کارکنان نواز شریف سے ملاقات کریں گے،اسی حوالے سے میڈیا رپورٹس میں بتایا جا رہا ہے۔نواز شریف کا حالیہ پاک بھارت کشیدگی میں کہنا ہے کہ پاکستان جنگ نہیں امن چاہتا ہے لیکن ہم بحثیت قوم ملکی دفاع کرنا جانتے ہیں۔

ملک کو 1998ء میں ایٹمی قوت بنایا۔ پاک فوج نے جس طرح ملک کا دفاع کیا اس پر خوش ہوں۔ اس بار کی طرح ہر بار پاکستان بھارت کو اینٹ کا جواب پتھر سے دے گا، بھارت میں پاکستان پر حملہ کرنے کی ہمت نہیں ہے۔ تمام سیاسی جماعتیں اختلافات بھلا کر پاک فوج کے شانہ بشانہ کھڑی ہیں۔ دیگر سیاسی جماعتوں میں حالیہ صورتحال میں تمام اختلافات بھلا کر متحد رہتے ہوئے دشمن سے مقابلہ کرنے کا عزم اختیار کیا ہے۔ منگل کے روز ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کی سربراہی میں ہونے والے پارلیمنٹ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کے رہنماخورشید شاہ نے بھارتی جارحیت اور دراندازی کی شدید الفاظ میں مذمت کی. خورشید شاہ نے پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلانے کا مطالبہ کرتے ہوئے ایوان میں موجود اپوزیشن اراکین سے اپیل کی کہ وہ پارلیمنٹ میں کوئی ایسی بات نہ کریں جس سے اختلاف نظر آئے. انہوں نے کہا کہ ہمیں دنیا کے ساتھ ساتھ بھارت کو بھی یہ دکھانا ہے کہ پوری قوم متحد ہے اور قوم کو یکجا رکھنا ہے یہ ہمارا فرض ہے‘ وزیراعظم عمران خان کوپارلیمنٹ میں آکر دنیا کو پیغام دینا چاہیے کہ ہم سب متحد ہیں. انہوں نے کہا کہا ہندوستان نے رات کے

اندھیرے میں بزدلانہ کارروائی کی اور اگر وہ ان حرکتوں سے باز نہ آیا تو ہم جواب دینا جانتے ہیں، بھارت کے ہزار سے زیادہ ٹکڑے کر دیے جائیں گے. انہوں نے کہا کہ بھارت کے 12 جنگی جہاز چند کلومیٹر ہماری حدود کے اندر آئے اگر وہ چند کلومیٹر اندر تک آسکتے ہیں تو ہم 80کلومیٹر تک اندر جا سکتے ہیں. خورشید شاہ نے کہا کہ ہم سب اپنی مسلح افواج کے ساتھ کھڑے ہیں اور اگر ضرورت پڑی تو پوری اپوزیشن مسلح افواج کے ساتھ سرحدوں پر ہو گی. مسلم لیگ (ن )کے رہنما خواجہ آصف نے بھی خورشید شاہ کی حمایت کرتے ہوئے فوری طور پر پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلانے کی حمایت کی‘انہوں نےبھارت کی جانب سے لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزی کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس مشکل وقت میں پوری قوم پاک فوج کے ساتھ کھڑی ہے اوربھارت کی جانب سے پاکستان میں دراندازی کا متحدہ ہو کر جواب دیا جائے اور فوری طور پر آج ہی کے دن پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلایا جائے. انہوں نے کہا کہ یہ ہمارے لیے زندگی اور موت کا مسئلہ ہے کہ ہم اپنی فوج کے ساتھ

متحدہ ہو کر کھڑے رہیں اور اس پارلیمنٹ کا اس ملک کے اتحاد کی علامت بننا چاہیے. مسلم لیگ (ن) کے رہنما نے کہا کہ کچھ وقت کے لیے اپنے تمام تر سیاسی اختلافات بھلا کر اس موقع پر ہمیں اپنی فوج کے پیچھے سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی طرح کھڑا ہونا چاہیے. خواجہ آصف نے کہا کہ ہمارے حکومت سے معیشت اور حکومت چلانے کے امور پر متعدد اختلافات ہیں لیکن اس معاملے پر پورا پاکستان متحد ہے.

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں