اسلام آباد (ویب ڈیسک)سینئر صحافی اور تجزیہ کار ہارون الرشید نے وزیراعظم عمران خان اور پاک آرمی کے مابین تعلقات میں بڑی تبدیلی آنے کی پیشن گوئی کر دی ہے۔ نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں بات کرتے ہوئے سینئیر تجزیہ کار ہارون الرشید نے کہا کہ کسی بھی دو لوگوں میں تعلقات باہمی مفادات کی بنیاد پر ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں بیرون ملک
سے سرمایہ کاری مل سکتی ہے، سیاحت کو فروغ مل سکتا ہے، لیکن اُس پر کیا شرائط ہوں گی، ہو سکتا ہے کہ اس معاملے پر نقطہ نظر کا اختلاف ہو۔انہوں نے کہا کہ زراعت میں صرف چین اور انڈیا کی ہی دو تنظیمیں پروان چڑھی ہیں، جب صنعتی ارتقا آ گیا تو اب تو انڈسٹریلائزیشن کا دور ہے۔ پہلی مرتبہ ایوب خان کے دور میں ہی ترقی ہوئی تھی اُس کے بعد کبھی ایسی ترقی نہیں ہوئی جسے یاد رکھا جائے۔یہ پریکٹیکل معاملات ہیں جنہیں عمران خان نہیں سمجھتے۔ ہمارے سامنے ایک دنیا ہے، ایک آسمان میں ہے ایک زمین میں ہے جسے ہم انڈر ورلڈ کہتے ہیں ، اس میں صرف غنڈے ہی نہیں ہوتے اور بھی کئی پلئیرز ہوتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ فوج کے ساتھ تعلقات کی نوعیت اب وہ نہیں ہے بلکہ بدلنے والی ہے۔ محور سے تبدیلی آنے والی ہے۔ ہارون الرشید نے کہا کہ قرض کی حد تک بات ٹھیک ہے۔ قرض لیا جاتا ہے، مسئلہ قرض کا نہیں ہے۔ لیکن میں قرض پر زندگی تو نہیں گزار سکتا۔ ہارون الرشید کے اس بیان کے بعد سیاسی اور عوامی حلقوں میں چہ مگوئیاں ہو رہی ہیں اور کئی قیاس آرائیاں بھی کی جا رہی ہیں کہ کیا واقعی حکومت اور فوج کے مابین تعلقات کی نوعیت میں تبدیلی آنے
والی ہے، اور تبدیلی آ بھی گئی تو اس کی نوعیت کیا ہو گی اور اس کا ملکی حالات پر کیا اثر ہو گا۔ اس حوالے سے البتہ واضح طور پر کچھ بھی معلوم نہیں ہو سکا۔