لاہور (نیوز ڈیسک) سانحہ ساہیوال میں مارے جانے والے ڈرائیور ذیشان کے حوالے سے تہلکہ خیز انکشافات سامنے آنا شروع ہوگئے ہیں، ذیشان بین الاقوامی شدہشتگرد تنظیم داعش کے ساتھ رابطوں کے لیے ’’ تھریما‘‘ نامی ایپلی کیشن کا استعمال کرتا تھا۔تفصیلات کے مطابق پاکستان کے مؤقر اخبار کی رپورٹ میں انکشافکیا گیا ہے کہ ذیشان دہشتگردوں کے
ساتھ رابطوں کے لیے وٹس ایپ ، ای میل اور ٹیلی فون نہیں استعمال کرتا تھا ، رابطوں کے لیے اور نقل و حرکت کی اطلاع کے لیے ’’ تھریما‘‘ کا استعمال کیا جاتا تھا ۔ یہ ایک پیڈر اپلی کیشن ہے اور اسے ذیشان نے 320 روپے دے کر ڈاؤن لوڈ کیا تھا، ’’ تھریما‘‘ نامی ایپلی کیشن نہایت پیچیدہ ہے ، اس ایپلی کیشن کے ذریعے بھیجے گئے پیغامات کو ٹریس کرنا نہایت مشکل ہوتا ہے اور بہت سے دہشت گردوں کو پکڑنے کے باوجود اس ایپلی کیشن سے بھیجے گئے پیغامات نکالنا مشکل ترین کام ہے، دہشتگرد تنظیموں کی جانب سے اس ایپلی کیشن کا استعمال کیا جاتا ہے تاکہ وہ پکڑے نہ جا سکیں۔’’ تھریما‘‘ نامی ایپلی کیشن کے استعمال کا انکشاف اس وقت ہوا جب فیصل آباد میں کیے جانے والے آپریشن الذو الفقار کے نتیجے میں دو انتہائی مطلوب دہشت گرد مارے گئے ۔ انکے سامان سے انکے موبائل فون بھی نکلے، جب ان موبائل فونز کی جامع چیکنگ کی گئی تو پتہ چلا کہ یہ دہشتگرد ’’ تھریما‘‘ نامی ایپلی کیشن کا استعمال کر رہے تھے ۔ سانحہ ساہیوال کے بعد جب سی ٹی ڈی اہلکار موقع سے سامان لے کر روانہ ہوئے تو اس وقت ذیشان کے موبائل سے ’’ تھریما‘‘ نامی ایپلی کیشن انسٹال ملی ۔ اسی ایپلی
کیشن کے استعمال سے ہی ذیشان کے رابطے دہشتگرد شاہد عبد الجبار ، رضوان اکرم ، عمران زبیر اور گوجرانوالہ میں مارے جانیوالے دہشتگردوں کیساتھ ہوئے تھے۔رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ ذیشان کے مارے جانے کے بعد ابھی تک 4 انتہائی خطرناک دہشتگرد مفرور ہیں جبکہ ذیشان کے موبائیل سے کچھ ایسی ویڈیوز بھی ملی ہیں جن میں حساس ادارے کے افسر کو مارا جارہا ہے اور وہ ویڈیو حساس اداروں نے اپنے پاس محفوظ کر لی ہے۔