لاہور (ویب ڈیسک ) اے بی ڈی ویلیئرز نے پاکستان میں بین الاقوامی کرکٹ واپس لانے کی ذمہ داری اپنے سر لے لی، مسٹر 360 پی ایس ایل کے میچز پاکستان میں کھیلنے کیلئے پرجوش، دیگر غیر ملکی کرکٹ اسٹارز کو پاکستان کے دورے کیلئے قائل کرنے کی کوششیں شروع کردیں۔تفصیلات کے مطابق جنوبی افریقہ کے سابق کپتان، موجودہ دور کے سب سے
بہترین اور مایہ ناز کرکٹر اے بی ڈیویلیئرز پاکستان سپر لیگ کا حصہ بن چکے ہیں۔اے بی ڈیویلیئرز پاکستان سپر لیگ میں لاہور قلندرز کی نمائندگی کریں گے۔ جبکہ اے بی ڈیویلیئرز نے پاکستان سپر لیگ کے میچز کھیلنے کیلئے پاکستان آنے کا اعلان بھی کیا ہے۔ اے بی ڈیویلیئرز نے پاکستان میں بین الاقوامی کرکٹ واپس لانے کیلئے بھی کمر کس لی ہے۔اس حوالے سے اے بی ڈیویلیئرز نے امید ظاہر کی ہے کہ ان کے پاکستا ن میں میچز کھیلنے سے دنیا کے دیگر بہترین کھلاڑیوں کو بھی وہاں جانے کی تحریک ملے گی ۔مارچ 2009ءمیں سر ی لنکن ٹیم پر حملے کے بعد سے پاکستانی ٹیم اپنے تمام ہوم میچز متحدہ عرب امارت میں کھیل رہی ہے حالانکہ گزشتہ سال اپریل میں ویسٹ انڈین ٹیم نے تین ٹی ٹونٹی میچز کی سیریز کے لیے پاکستان کا دورہ کیا تھا،اے بی ڈیویلیئر ز 9اور10مارچ کوپلان کے مطابق پاکستان سپر لیگ کے دو میچزلاہور میں کھیلے تو وہ پاکستان میں میچز کھیلنے والے نمایاں ترین غیر ملکی کھلاڑی بن جائیں گے۔انہوں نے برطانوی نشریاتی ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ یہ محسوس کرتے ہیںکہ ان کے پاس پاکستان میں میچزکھیل کر دنیا کو پیغام دینے کا
ایک موقع ہے،وہ کچھ سال پہلے وہاں جانے سے ہچکچا رہے تھے کیوں کہ سب خوفزہ تھے تاہم اب ان کے خیال میں یہ پاکستان جا کر میچز کھیلنے کا بہترین موقع ہے ۔ان کا مزید کہنا تھا کہ وہ پاکستان میں میچز کھیل کر لطف اندوز ہونا چاہتے ہیں اور اس سے دنیا کو بھی پیغام جائے گا کہ پاکستان انٹر نیشنل کرکٹرز کے جانے کے لیے محفوظ ملک ہے۔34سالہ اے بی
ڈیویلیئرز نے رواں سال مئی میں شیڈول ورلڈ کپ میں جنوبی افریقہ کے نمائندگی کی افواہوں کو مسترد کردیا،جنوبی افریقہ نے آج تک ورلڈ کپ ٹرافی نہیں جیتی ہے تاہم اے بی ڈیویلیئرز جن کی 2015ءمیں جوہانسبرگ میں 31گیندوں پر بنائی گئی سنچری اب بھی ون ڈے کرکٹ کی تیز ترین سنچری ہے،کا کہنا تھا کہ انہیں لگتا ہے کہ انہوں نے ریٹائرمنٹ کا اعلان کرکے درست فیصلہ کیا ،سابق جنوبی افریقی کپتان کا مزید کہنا تھا کہ اگر پروٹیز بورڈ کی جانب سے ان سے رابطہ کیا گیا جو مشکل لگتا ہے تو یہ عین ممکن ہے کہ وہ ورلڈ کپ کے دوران انگلینڈ آکر اپنی ٹیم کو بھرپور سپورٹ فراہم کریں ۔