روس پاکستان میں بھاری سرمایہ کاری کرنا چاہتا ہے مگر پاکستان کی جانب سے سنجیدگی سے جواب نہیں دیا گیا. روسی اعزازی قونصل جنرل

لاہور(نیوزڈیسک) لاہور روس کے اعزازی قونصل جنرل حبیب احمد نے کہا ہے کہ رو س نے پاکستان کو کراچی سے لاہور تک ایل این جی گیس لائن بچھانے کی پیشکش کی تھی مگر پاکستان نے دوسال گزرنے کے باوجود 2ارب مالیت کے اس پراجیکٹ کی روسی پیشکش کا جواب نہیں دیا. پاک روس دفاعی تعلقات میں فروغ سے دونوں ممالک مزید قریب آئے ہیں ‘روس سی پیک میں دلچسپی رکھتا ہے مگر سوال یہ ہے کہ پاکستان یہ چاہتا ہے یا نہیں ؟ ”اروپوائنٹ“سے خصوصی انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ یو ایس ایس آر کے زمانے میں 38ہزار طالب علم مختلف شعبہ جات میں اعلی تعلیم کے لیے جاتے رہے ہیں مگر پھر

حالات نے پلٹا کھایا تو دونوں ممالک کے تعلقات میں سردمہری آئی . روس نے اب دوبارہ پاکستانی کے لیے سکالر شپس شروع کیئے ہیں روس خصوصا پاکستانی صحافیوں اور ان کے بچوں کے لیے شکالرشپ دینے میں دلچسپی رکھتا ہے‘اسی طرح مستحق طلبہ وطالبات کو شکالرشپس دے رہا ہے. ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سی پیک کا افغانستان کے راستے گزرنا ابھی ممکن نہیں کیونکہ افغانستان خانہ جنگی کا شکار ہے ماسوائے طالبان کی حکومت کے دوران اس ملک نے امن نہیں دیکھا. ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان تجارتی تعلقات میں بہتری کی بہت زیادہ گنجائش ہے‘انہوں نے کہا کہ روس پاک فوج‘فضائیہ اور پاک بحریہ کے ساتھ مشترکہ جنگی مشقیں ہرسال ہورہی ہیں ‘انہوں نے کہا کہ روس پاکستان کے ساتھ قریبی تعلقات چاہتا ہے پاکستان کو بھی اس کا جواب گرمجوشی سے دینا چاہیے . انہوں نے بتایا کہ نارتھ ساﺅتھ گیس پائپ لائن کی پیشکش کررکھی ہے روس نے پاکستان کو 2016سے پاکستان کو فوری طور پر فائدہ اٹھانا چاہیے تھا روس نے اس منصوبے کے لیے پاکستان کو دو ارب ڈالر کی امداد دینا تھی جبکہ تین ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرنا تھی اس منصوبے میں مگر پاکستان نے اس موقع کو ضائع کردیا . انہوں نے کہا کہ صدر پوٹن نے پاکستان میں سٹیل مل اور توانائی کے شعبہ میں سرمایہ کاری کی بھی پیشکش کی تھی مگر پاکستان نے اس موقع پر بھی ضائع کردیا. انہوں نے کہا کہ سی پیک کا منصوبہ سست روی کا شکار ہونے کی وجوہات میں حکومت کی تبدیلی کے ساتھ ساتھ امریکی دباﺅ بھی اہم عنصر ہے ‘افغانستان کے راستے سے روس کے ساتھ زمینی رابط ابھی ممکن نہیں ہے ہوسکتا ہے کسی موقع پر روسی سمجھیں کہ وہ افغانستان کے راستے زمینی روابط قائم کرنا چاہتے ہیں تو یہ ممکن ہے مگر یہ ابھی بہت دور ہے . صدر پوٹن نے نوازشریف کے دور میں کھل کر دلچسپی کا اظہار کیا تھا کہ روس بہت سارے دوروازے کھولنے کو تیار ہے ‘روس کی خواہش تھی کہ پاکستان میں بھاری سرمایہ کاری کرئے پاکستان نے ہمیشہ کی طرح اس

موقع کو بھی ضائع کردیا. انہوں نے کہا کہ اب تعلقات مزید مضبوط ہورہے ہیں تو ممکن ہے کہ پاکستان کے لیے نئے مواقع پیدا ہوں وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کا حالیہ دورہ ماسکو انتہائی اہمیت کا حامل ہے اور اس کے دور رس نتائج ہونگے. ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان بہت ساری کشتیوں میں سوار ہے جس کی وجہ سے مسائل ہیں ایک طرف ہم امریکا کی کشتی میں سوار ہیں تو دوسری طرف یورپ ‘سعودی عرب اور ایران کی کشتی میں سوار ہیں ہمیں سب سے تعلقات رکھنا چاہیے مگر علاقائی دوستوں کے ساتھ ہمیں اپنے تعلقات کو مزید بہتر بنانا ہوگا اور کھل کر فیصلہ لینا ہونگے. انہوں نے کہا کہ بھارت پاک روس تعلقات میں روکاوٹیں کھڑی کرتا رہتا ہے مگر ہمیں آگے بڑھ کر اس دوستی کو مزید مضبوط بنانا ہوگا آپ ادھر ادھر ضرور بھاگیں مگر علاقائی دوستوں کو نظر انداز نہ کریں . انہوں نے بتایا کہ اسلام آباد میں ہونے والی علاقائی پارلیمنٹرین کانفرنس میں روس کی شرکت مشکوک بنانے کے لیے بھارت نے بڑی کوشش کی مگر روس نے نہ صرف روس ‘چین‘ترکی ‘افغانستان ‘بھارت اورایران پاکستان کے سپیکرزکی کانفرنس میں شرکت کی بلکہ اس خواہش کا بھی اظہار کیا کہ یہ کانفرنس ہر سال ہونا چاہیے. ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ روس کے ساتھ دفاعی مشقوں سے پاکستان کا مورال بڑھا ‘ہمیں اپنے علاقائی دوستوں کے ساتھ تعلقات بڑھنا چاہیے. افغانستان میں قیام امن کے حوالے سے سوال کے جواب میں مسٹر حبیب احمد نے کہا کہ روس کے لیے افغانستان میں امن بہت اہم ہے کیونکہ افغانستان میں امن پورے سینٹرل ایشیاءمیں امن ہے روس نہیں چاہتا کہ افغانستان کی خانہ جنگی سائبریا تک سنٹرل ایشیاءکی ریاستوں کو متاتر کرئے . ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ روس اور پاکستان میں عوامی تعلقات کو فروغ دینے کے لیے اردو میں ڈبنگ کے ساتھ روسی فلموں کی پاکستان میں نمائش ‘روسی ادب کا اردو ترجمہ اور قونصل کے زیراہتمام روسی لینگویج سینٹر کا قیام عمل میں لایا جارہا ہے.

انہوں نے مزید بتایا کہ فیض احمد فیض کے لینن ایوارڈکے بعد صدر پوٹن نے انہیں روس کے اعلی ترین ایوارڈ سے نوازا ہے‘ اسی طرح دوسری جنگ عظیم کی فتح کمیٹی نے انہیں 70سالہ تقریبات کا خصوصی ایوارڈ دیا ہے جوکسی بھی مسلمان کے لیے پہلا روسی اعلی ترین ایوارڈ ہے.

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں