خاتون اسسٹنٹ کمشنر نے اپنے شیر خوار بچے کو اُٹھا کر ڈیوٹی کر کے نئی مثال قائم کر دی

اسلام آباد(نیو زڈیسک) آج کل کے دور میں خواتین کسی بھی شعبے میں مردوں سے کسی طور کم نہیں ہیں۔ مردوں کے شانہ بشانہ کام کرنے والی ایسی ہی ایک خاتون کی چند تصاویر حال ہی میں سوشل میڈیا پر وائرل ہوئیں جنہوں نے ”Work comes first” کی ایک نئی مثال قائم کر دی۔ پشاور کی ایڈشنل اسسٹنٹ کمشنر سارہ تواب تجاوزات کے خلاف آپریشن کے

دوران اپنے شیر خوار بچے کو اُٹھا کر نوکری کے فرائض انجام دیتی رہیں۔سارہ تواب کو حال ہی میں ضلعی انتظامیہ کی ٹیم کا ممبر بنایا جس کے بعد انہوں نے تجاوزات کے خلاف روزانہ کی بنیاد پر کارروائیوں کا آغاز کر دیا۔ ان کارروائیوں کی وجہ سے کئی دکانوں کو ختم کروایا گیا جن کے مالکان شام کو حکومتی اراضی پر تجاوزات قائم کر کے مہنگے داموں اشیا فروخت کرتے تھے۔ان میں سے کئی دکانداروں کو گرفتار کیا گیا جبکہ متعدد کو تجاوزات ہٹانے اور دوبارہ تجاوزات قائم نہ کرنے کی تلقین کی گئی۔ڈلزک روڈ، فقیر آباد اور ہشت نگری میں روزانہ کی بنیاد پر اپنی اس مہم کے دوران سارہ تواب اپنی شیر خوار بیٹی ماہم کو گود میں اُٹھائے رکھتی ہیں۔سارہ تواب کی بیٹی ماہم محض پانچ ماہ کی ہے، جسے وہ ہر روز گود میں اُٹھا کر نہ صرف شہر میں ہونے والے آپریشن کا جائزہ لیتی ہیں بلکہ مختلف دکانوں پر اشیائے خوردو نوش کے قیمتوں اور ان کے معیار کا بھی جائزہ لیتی ہیں۔جس پر پاس سے گزرنے والے افراد اور آس پاس موجود شہریوں نے فرائض کی انجام دہی میں کوئی غفلت نہ برتنے اور شیر خوار بیٹی کو اُٹھا کر اپنا فرض نبھانے والی سارہ تواب کے اس اقدام کو خوب

سراہا۔سارہ تواب کی تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل ہوئیں تو سوشل میڈیا صارفین نے ان کے اس اقدام کو خوب سراہا ۔ سوشل میڈیا صارفین نے کہا کہ سارہ تواب اپنی گھریلو اور پیشہ ورانہ ذمہ داریاں بخوبی نبھا رہی ہیں۔صارفین کا کہنا تھا کہ سارہ تواب کی کام سے لگن دیکھ کر یہ کہنا غلط نہیں ہو گا کہ واقعی اگر خواتین چاہیں تو کچھ بھی کر سکتی ہیں، خواتین اپنی صلاحیتوں اور قابلیت کی وجہ سے دنیا بھر میں اپنا لوہا منوا سکتی ہیں اور اس کے لیے وہ کسی بھی حد تک جانے اور کسی قسم کی رکاوٹ عبور کرنے سے بھی گریز نہیں کرتیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں