عمران خان کے وزیراعظم بننے کے بعد پاکستان کو اسلامی دنیا میں ایک خاص اہمیت مل گئی

لاہور (نیوزڈیسک) معروف صحافی مبشر لقمان کا کہنا ہے کہ وزیراعظم عمران خان کی تقریر سننے کے بعد آج مجھے خود پر فخر محسوس ہو رہا تھا کہ میں ایک پاکستانی ہوں۔مجھے عمران خان نے سعودی عرب جانے سے قبل ہی بتا دیا تھا کہ ہمیں سعودی عرب کی طرف سے مالی امداد کا ایک پیکج ملے گا۔اس لیے مجھے امدادی پیکج ملنے سے زیادہ اس

بات پر خوشی ہوئی ہے کہ انہوں نے جو یمن سے متعلق بات کی۔ کیونکہ اب پاکستان ایک ثالث کا کردار ادا کرنے جا رہا ہے۔جس کا مطلب یہ ہے کہ اب پاکستان کو اسلامی دنیا خاص طور پر سعودی عرب میں ایک خاص اہمیت مل گئی ہے۔اور پاکستان اسلامی دنیا میں اپنا ایک گھر بنانے میں کامیاب ہو گیا ہے اور یہ تمام پاکستانیوں کی ایک بہت بڑی جیت ہے۔ جب کہ دوسری طرف وزیر اعظم عمران خان نے مسلم امہ کو اکٹھا کرنے کا عندیہ دے دیا ہے۔ وزیر اعظم عمران خان ، ذولفقار علی بھٹو کے بعد مسلم امہ کا دوسرا بڑا رہنما اور اثاثہ بن سکتے ہیں۔یمن جنگ کے مسئلے پر وزیر اعظم عمران خان مسلم امہ کو اکٹھا کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔عالم اسلام کے دو اہم ترین ممالک سعودی عرب اور ایران اس جنگ میں ایک دوسرے کے سامنے آ کھڑے ہوئے تھے۔ ایک جانب عالمی تنظیموں کی جانب سے جہاں سعودی عرب کو جنگی جرائم میں ملوث قرار دیا جارہا تھا وہیں سعودی عرب اور اس کے حلیف ممالک یمن میں جاری بغاوت کو ایران کی کارستانی قرار دے رہے تھے۔ یمن جنگ سے پاکستان بھی متاثر ہوا ،ایسا تب ہوا جب سعودی عرب نے یمن جنگ میں پاکستانی فوجسے معاونت چاہی

مگر پاکستان نے اپنے داخلی مسائل اور غیر جانب دار خارجہ پالیسی کے سبب ایسا کرنے سے منع کردیا ۔ اس معاملے پر پاکستان کے خلیجی ممالک سے تعلقات میں دراڑ بھی آئی اور تھوڑی تلخی بھی بڑھی۔تاہم پاکستان تحریک انصاف کی حکومت میں سعودی عرباور پاکستان میں نئے دور کا آغاز ہوا ہے اور اسکی سب سے بڑی علامت وزیر اعظم پاکستان کا کامیاب

دورہ تھا۔ وزیر اعظم عمران خان کے دورے کے دورانسعودی عرب کی جانب سے پاکستان پر کی جانے والی مہربانیوں کو مشکوک نگاہوں سے دیکھا جارہا تھا۔ تجزیہ کاروں کا خیال تھا کہ وزیر اعظم نے کسی بڑی ڈیل کے تحت سعودی عرب سے یہ رعایتیں حاصل کی ہیں۔یہ بھی خدشہ ظاہر کیا جارہا تھا کہ شائد پاکستاناپنی خود مختاری کا سودا کرکے اور یمن جنگ میں حصہ بننے کی شرط پر سعودی عرب سے یہ تمام رعایتیں حاصل کررہا ہے۔ تاہم اس حوالے سے وزیر اعظم نے دورہ سعودی عرب کے بعد اپنے پہلے ہی خطاب میں تمام خدشات کو غلط ثابت کردیا۔ وزیر اعظم نے قوم کو اعتماد میں لیتے ہوئے یمن جنگ کے حوالے سے اپنا موقف واضح کر دیا۔وزیر اعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ میں یہ بات واضح کردوں کہپاکستان یمن جنگ کا حصہ نہیں بنے گا۔سعودی ،یمن جنگ کی وجہ سے امت مسلمہ شدید تکلیف میں ہے اور میں آپکو یقین دلاتا ہوں کہ ہم اس جنگ میں ثالث بن کر اس جنگ کو ختم کروائیں گے۔انہوں نے اس موقع پر اعلان کیا کہ وہ یمن جنگ کو ختم کرنے کے لیے تمام مسلم ممالک کو جلد ہی اکٹھا کریں گے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں