لاہور (نیوزڈیسک) تحریک انصاف کی مرکز میں حکومت کے اہم اتحادی سردار اختر مینگل نے 6 نکات پر عمل نہ کیے جانے پر سخت ناراضگی کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ ابھی حکومت کے قیام کو دو ماہ ہوئے ہیں لیکن باہمی معاہدے کی خلاف ورزی عروج پر ہے۔۔اختر مینگل نے ٹویٹ کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت نے ہمارے ساتھ ایک معاہدہ کیا تھا اور ہمیں
یقین دلایا تھا کہ معاہدے کے تمام نکات پر عمل کیا جائے گا تاہم پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام کے تحت بلوچستان میں جاری 60 پروگرام منسوخ کر دیے گئے۔ اسی متعلق معروف صحافی حامد میر نے بھی ایک ٹویٹ کیا ہے اور کہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف اور بی این پی مینگل کے درمیان ہونے والے معاہدے کی دو ماہ میں ہی سنگین خلاف ورزی کی جا رہی ہے۔ عمران خان کے لیے اتحادی کا روٹھ جانا پارلیمنٹ میں نقصادن دہ ثابت ہو گا کیونکہ ان کے پاس انتہائی معمولی اکثریت ہے۔ سردار اختر مینگل نے ایک اور ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب سی پیک اور ریکوڈک میں شراکت دار بننے جا رہا ہے لیکن اس سے متعلق ہماری صوبائی حکومت سے کوئی مشاورت نہیں کی گئی جو کہ آرٹیکل 172کی خلاف ورزی ہے۔ بلوچستان میں سے جتنے لوگ بازیاب کروائے گئے اس سے کئی زیادہ لاپتہ ہو گئے۔جب کہ افغان پناہ گزینوں کو واپش بھیجنے کے بجائے خوش آمدید کہا جا رہا ہے۔ خیال رہے ایک رپورٹ میں بتایا گیا کہ بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہاختر مینگل نے بلوچستان میں سی پیک کے تحت ترقیاتی منصوبوں کے آغاز کا مطالبہ کیا ہے اور کہا ہے کہ دونوں
اطراف سے مسئلہ کشمیر کے حوالے سے ایک دوسرے کو دھمکیاں دینا درست نہیں۔ پیر کو پارلیمنٹ ہائوس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اپنی تقریر میں شواہد بھی پیش کرتے تو بہت اچھا ہوتا تاکہ عالمی برادری کو بھارت کے مکروہ چہرے کا علم ہو جاتا، دونوں اطراف سےمسئلہ کشمیر کے حوالے سے ایک دوسرے کو دھمکیاں دینا درست نہیں اور نہ ہی یہ مسئلہ کا حل ہے، ہمیں ہمسایہ ممالک کے ساتھ تعلقات کو بہتر کرنا ہو گا ۔