نواز شریف مریم نواز اورکیپٹن صفدرکیلئے بڑی خوشخبری:نیب اب کوئی اور ثبوت عدالت میں پیش نہیں کرسکتاکیونکہ۔۔۔ناقابل یقین خبر

لاہور(ـمانیٹرنگ ڈیسک) نیب کےسابق سپیشل پراسیکیوٹرشاہ خاور کہتے ہیں نیب ایون فیلڈ اپارٹمنٹس کے معاملے پر اب کوئی نیا ثبوت نہیں لا سکتا۔اسلام آباد ہائیکورٹ نے سزا معطلی کیس میںفیصلے کی ٹھوس وجوہات بیان کی ہیں اوراس بات کو مدنظررکھا کہ نواز شریف پر بطور پبلک آفس ہولڈر کرپشن سے اثاثے بنانے کا الزام ثابت نہیں ہوا۔ جیو نیوز کے پروگرام

اآج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ میں گفتگو کرتے ہوئے شاہ خاور نے مزید کہا کہ ہائیکورٹ نے مریم سے متعلق بھی واضح بات لکھی کہ نواز شریف پر 1993سے1996 کے دوران ایون فیلڈ اپارٹمنٹس خریدنے کاالزام ہےاوراس وقت تو مریم نواز بہت کم عمر تھیں وہ کس طرح معاونت کرسکتی تھیں۔مریم نواز کو جعلی دستاویزات جمع کرانے پر سزا ہوئی ہے۔سینئر صحافی شہباز رانا نے کہا کہ سی پیک کے معاملے پر چین بہت حساس رہا ہے۔ ریلوے لائن منصوبے میں ایشیائی ترقیاتی بینک سے دو ارب ڈالر قرضہ لینے کی بات ہوئی تھی تاہم چین کے کہنے پر پاکستان نے اے ڈی بی سے معذرت کرلی تھی۔چین کا موقف تھا کہ کسی تیسرے فریق کے شامل ہونے سے منصوبے پر کام کی رفتار سست ہوسکتی ہے۔ منسٹر پلاننگ خسرو بختیارکے مطابق سی پیک صرف پاکستان اور چین تک ہی محدود رہے گا اس کا مطلب ہے کہ سعودی عرب تیسرے ملک کے طور پر اس منصوبے میں شامل نہیں ہورہا کیونکہ چین اس کو exclusive club کے طور پر رکھنا چاہ رہا ہے۔شہباز رانا نے مزیدکہا کہ سعودی عرب ریکوڈک پراجیکٹ اور گوادرمیں آئل ریفائنری پر سرمایہ کاری کرنا چاہ رہا ہے انہوں نے کہا

اگر سعودی عرب یہ سرمایہ کاری کرتا ہے تو یہ سی پیک کاحصہ نہیں ہوگی بلکہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان باہمی معاہدہ ہوگا۔شہباز رانا کے مطابق حکومت پاکستان نے اس معاملے کو صحیح طریقے سے ہینڈل نہیں کیاہے۔غالبا سعودی عرب کو جو پیشکش کی گئی ہے اس سے متعلق چین کو اعتماد میں نہیں لیا گیا۔پروگرام کے میزبان شاہ زیب خانزادہ نے

خاورمانیکا سے متعلق معاملے پراپنا تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ ڈی پی او پاکپتن کے تبادلے کیلئے سیاسی دبائو استعمال کیاگیا،احسن گجر کا رویہ تضحیک آمیز اور بے عزتی پر مبنی تھا۔ اگر وزیر اعلیٰ پنجاب اور ڈی پی او کی میٹنگ میں کوئی غیر سرکاری شخص موجود نہ ہوتا تو یہ معاملہ سپریم کورٹ کی جانب سے نہ اٹھایا جاتا۔ یہ وہ انکوائری رپورٹ ہے جو ڈی پی او تبادلہ کیس میں انکوائری افسر اور نیکٹا کے کوآرڈی نیٹر مہر خالق داد نے بدھ کو سپریم کورٹ میں جمع کروائی۔ اس رپورٹ میں نہ صرف آئی جی پنجاب کلیم امام کے کردار پر سخت سوال اٹھائے گئے بلکہ ڈی پی او پاک پتن کے موقف کو درست تسلیم کیاگیاکہ مہر خالق داد کی رپورٹ سابق آئی جی پنجاب کی رپورٹ سے بالکل مختلف ہے۔ سابق آئی جی پنجاب کی رپورٹ میں کسی کو قصور وار نہیں ٹھہرایا جائے گا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں