اب لاکھوں روپے کی ضرورت نہیں، وہ پھول جس کے ذریعے کینسر کا علاج ممکن ہوگیا

برسلز(ویب ڈیسک) بیلجیئم کے ماہرین صحت نے کہا ہے کہ آبی نرگس کے پھولوں میں پائے جانے والے الکلائیڈز پیچیدہ سرطانی رسولیوں کو پھیلنے سے روکتے ہیں۔ بیلجیئم کی یونیورسٹی لایبر ڈی بروکسیلیس (یوایل بی) کے ماہرین کی جدید تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ آبی نرگس کے خوبصورت پھولوں میں ’ہیمانتھیمائن‘ نامی ایک الکلائیڈ پایا جاتا ہے جو کینسر

پھیلنے سے روکتا ہے۔ماہرین کے مطابق کینسر کے ہر خلیے میں رائبوسوم پائے جاتے ہیں جسے ’نینومشینز‘ بھی کہا جاتا ہے ۔ سرطانی رسولیاں خود کو بڑھانے کے لئے رائبوسوم کو ہائی جیک کرکے اپنے لیے پروٹین بنانے پر مجبور کردیتی ہیں۔ تحقیق کے دوران ہیمانتھیمائن کو جب کینسر کی رسولیوں پر آزمایا گیا جس نے رائبوسوم کو پروٹین بنانے سے باز رکھا اور دوسرے مرحلے میں رسولی کو بڑھنے سے روک دیا ۔ تحقیق اب اس مراحل میں ہے کہ نرگس سے اخذ کردہ یہ الکلائیڈ کہیں صحت مند خلیات کو تو نقصان نہیں پہنچاتا ۔ اگلے مرحلے میں ماہرین اس پھول کے مزید چار الکلائیڈز نکال کر ان کی آزمائش کریں گے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں