حسٹس عبدالعزیز نے خاوند کے قتل کے الزام میں اٹھارہ سال جیل کی سلاخوں کے پیچھے گزار دینے والی رانی بی بی کو بری کردیا، لاہور ہائیکورٹ کا کہناتھا کہ 18سال واپس نہیں کر سکتے مگر افسوس ہے ۔
تفصیلات کے مطاب لاہور ہائیکورٹ کی جانب سے دیئے جانے والے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ رانی بی بی کیخلاف خاوند کے قتل کے ثبوت نہیں ملے۔ جن وجوہات پر ملزمہ کی ماں منظوراں بی بی بری ہوئی، اس پر رانی بی بی کو عمر قید کیسے ہو سکتی ہے۔ رانی بی بی کو بھی 2001 میں بری کر دینا چاہیے تھا۔ فیصلہ میں مزیدکہا گیا ہے کہ بدقسمت خاتون جیل انتظامیہ کے رویے کی وجہ سے طویل عرصہ انصاف سے محروم رہی۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ خاتون جب گرفتار ہوئی تو 24 سال کی تھی مگر اس نے اپنی زندگی کی دو دہائیاں جیل کی تنگ و تاریک کوٹھڑی میں گزار دیں عدالت خاتون کے قیمتی بیس سالوں کی تلافی کرنے میں اپنے آپ کو بے بس سمجھتی ہے تاہم آئی جی جیل خانہ جات یقینی بنائیں کہ اس طرح غفلت کی وجہ سے بےگناہوں کی زندگی ضائع نہ ہوں۔ رانی بی بی پر 1998 میں خاوند کے قتل کا الزام میں مقتول اصغر کے بھائی مقدمے میں رانی بی بی اور دیگر 2 ملزمان کو نامزد کیا ۔ ٹرائل کورٹ نے 2001 میں اس کی ماں ملزمہ منظوراں بی بی کو بری ککر دیا جبکہ رانی بی بی کو عمر قید کی سزا سنائی گئی۔