شَیخِ طریقت،امیرِ اَہلسنّت، با نیِ دعوتِ اسلامی، حضرت علامہ مولانا ابو بلال محمد الیاس عطارقادِری دَامت بَرَکاتُہُمُ العَالِیہ کی خدمت میں رہنے والے اسلامی بھائی کا کچھ اس طرح سے بیان ہے کہ امیراہلسنّت دامت برکاتہم العالیہتصنیف وتالیف کے کام کے لئے بیرون ملک جلوہ فگن تھے ۔
میں کسی کام سے باورچی خانہ میں گیا تو وہاں میری نظرغیر معمولی قدوقامت کی ایک خوفناک چھپکلی پر پڑی۔ ایسی چھپکلی میں نیپہلی بار دیکھی تھی ،مجھے ایسا لگا جیسے وہ کوئی جن ہو ۔کچھ دیر تو ہمت کرکے کام کرتا رہا ،لیکن جب زیادہ ڈر لگنے لگا تو بارگاہِ مرشِدِی میں سارا معاملہ عرض کیا۔غیر متوقع طور پر امیرِاَہلسنّتدَامتبَرَکاتُہُمُ العَالِیہ جواب دینے کے بجائے باورچی خانہ کی طرف تشریف لے گئے۔ اس چھپکلی کو دیکھا اور فرمانے لگے اسے ماریئے گا مت، بلکہ اسے کسی طرح پکڑ لیں۔ میں نے آپ دامت برکاتہم العالیہکے بتائے ہُوئے طریقے سے اسے پکڑ لیا توامیرِ اَہلسنّتدَامت بَرَکاتُہُمُ العَالِیہ نے فرمایا اسے کسی ویران جگہ میں چھوڑ آؤ۔
میں اُس خوفناک چھپکلی کو کہیں دُورچھوڑ آیا۔ دوسری صبح میں باورچی خانہ میں داخل ہوا تو میری نظر کھڑکی پر پڑی۔ میں چونک گیا کہ جس خوفناک چھپکلی کو ویرانے میں چھوڑنے کی ترکیب بنادی گئی تھی وہ کھڑکی سے جھانک رہی ہے۔میں نے غور سے دیکھا تو یہ وہ چھپکلی نہیں تھی بلکہ اس سے ملتی جلتی دوسری چھپکلی تھی۔ شاید اس کی تلاش میں آئی تھی۔ مگر اسے اندر آنے کی ہمت نہیں ہورہی تھی۔ بس سر اٹھا کر اند ر جھانک رہی تھی۔جب امیرِ اَہلسنّتدَامت بَرَکاتُہُمُ العَالِیہ سے عرض کی گئی تو آپ نے فرمایا :’’فُلاں تعویذ بناکر کھڑکی میں لگادیجئے۔‘‘ ایسا ہی کیا گیا جس کی بَرَکت سے وہ دوسری چھپکلی بھی وہاں سے چلی گئی۔