تقریباً 45 فیصد بالغ مرد و عورت نیند میں خراٹے لیتے ہیں خراٹے نہ صرف آپ کے ساتھی کی نیند کو خراب کرتے ہیں بلکہ یہ آُ کی صحت کے لئے بھی نقصان دہ ہے ۔ 75 فیصد جو خراٹے لیتے ہیں ان کو نیند کی کمی کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔ اس سے بڑھ کے یہ دل کی بیماریوں کا بھی سبب بنتے ہیں اور اکثر اس خراٹوں کی وجہ اچھا گزر نہ ہونا اور بری عادات ہیں ۔اگر کبھی کبھار آپ کو اس مسئلہ کا سامنا ہوتا ہے تو کوئی بڑی بات نہیں لیکن اگر یہ وقت کے ساتھ زیادہ ہوتے جائیں تو پھر آپ کو ڈاکٹر کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔
- خراٹوں کی وجوہات
اس کی وجہ تو ظاہر ہے کہ جب آپ کی سانس کو ناک یا گلے میں رکاوٹ کا سامنا ہو خراٹے پیدا ہو جاتے ہیں ۔ یہاں کچھ اسی وجوہات ہم بیان کریں گے جو دراصل خراٹوں کا باعث بنتے ہیں
- ناک کا بند ہونا
کچھ لوگوں کو تب خراٹوں کا سمان کرنا پڑتا ہے جب ان کی الرجی زیادہ ہو جائے یا پھر زکام وغیرہ کی وجہ سے ناک بند ہو یا پھر ناک میں موجود گندگی کی وجہ سے ہوا ان سے ٹکراتی ہو اور بغیر کسی رکاوٹ کے نہ گزر سکتی ہو
- گلے اور زبان کے مسلز کا کمزور ہونا
بعض دفعہ زبان کے مسلز سوتے وقت اتنے ڈھیلے پڑ جاتے ہیں جس کی وجہ سے سانس کا راستہ بند ہو جاتا ہے اور مسئلہ تب پیدا ہوتا ہے جب کوئی شخص شراب نوشی کا رسیا ہو یا نیند کی گولیاں لیتا ہو۔ اور یہ بیماری وقت گزرنے کے ساتھ زیادہ ہوتی جاتی ہے
- گلے کے غدود کا بڑھنا
زیادہ وزن کا حامل ہونا خراٹوں کا سبب نہیں بنتا بلکہ اس کی وجہ گلے کے غدود کا بڑھنا ہے جس کی وجہ سے ہوا گزرنے کا راستہ محدود ہو جاتا ہے اور اگر بچوں میں یہ مسئلہ ہو تو ان کو بھی خراٹوں کا سامنا کرنا پڑتا کرنا پڑتا ہے
- خراٹوں کا قدرتی علاج
بازار میں بہت سی ادویات ملتی ہے جن کے بنانے والوں کا دعوی ہوتا ہے کہ اس سے خراٹوں پر قابو پایا جاسکتا ہے لیکن ان سب کے پیچھے کوئی ٹھوس سائنسی تحقیق نہیں ہوتی ۔ بجائے اس کے کہ آپ ان ادویات کا استعمال کریں اس ے بجائے کچھ قدرتی ذرائع اختیار کریں جس سے اس بیماری میں کمی آسکتی ہے
سونے کا طریقہ
جب آپ سیدھا سوتے ہیں تو اس دوران آپ کی زبان اور دوسرے غدود گلے کی طرف چلے جاتے ہیں جس کی وجہ سے سانس کی آواز کے ساتھ اور آوازیں بھی ملنے لگ جاتی ہیں ۔ اس کا آسان حل کروٹ پر سونا ہے۔ اس کا ایک اور حل کے اپنے پاجامہ میں پیچھے کی طرف گیند رکھیں کہ جب آپ سیدھا لیٹے گے تو لیٹ نہیں سکے گے اکثر لوگوں کو مسئلہ صرف کروٹ پر لیٹنے سے ٹھیک ہو گیا ۔ کیونکہ اس سے سانس لینے میں اور ہوا کے اندر جانے میں کسی قسم کی رکاوٹ نہیں ہوتی جس کی وجہ سے خراٹے بھی کم ہو جاتے ہیں
Tapoos.com
وزن کم کریں
زیادہ وزن کا ہونا بھی خراٹوں کا ایک سبب قرار دیا گیا ہے کیونکہ اگر آپ کا وزن زیادہ ہے تو اس سے گلے کے غدود کا زیادہ ہونا بھی ثابت ہوتا ہے جو ہوا کا راستہ روکنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے آپ نے خود اندازہ لگایا ہوگا کہ جب سے آپ کا وزن بڑھا ہے آپ کو اس مسئلہ کا سامنا کرنا پڑا ہے اس کی ممکنہ وجہ گلے کے ارد گرد چر بی کا بڑھنا ہے اور گلے کے غدود کا بڑھنا ہے۔
Tapoos.com
شراب پینا چھوڑ دے
اس کے چھوڑنے سے سب سے زیادہ اثر پڑتا ہے کیونکہ پیچھے گزر چکا کہ شراب نوشی سے صحت کو دیگر مسائل کے ساتھ گلے اور زبان کے مسلز کو کمزوری کا سامنا کرنا پڑتا ہے جس سے گلے میں ہوا کا راستہ بند ہونا شروع ہو جاتا ہے۔ بلکہ جن لوگوں اس قسم کا مسئلہ نہیں ہوتا ان کو شراب نوشی کے بعد ان مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے بلکہ اس کے ساتھ اس کی وجہ سے بےخوابی کا بھی سامنا کرنا پڑتا ہے اسل ئ اس برہ عادت سے جان چھڑائیے
Tapoos.com
ناک کا بند نہ ہونا
ہم کئی بار بتا چکے کہ جب ناک یا گلے میں سانس کی گزر گاہ میں کسی قسم کی رکاوٹ ہو تو اس سے خراٹے ہوتے ہیں ۔ مثلا ہم دیکھتے ہیں کہ اگر پانی کو گزرنے کا راستہ نہ دیا جائے تو وہ اطراف سے یا پھر چھوٹی جگہوں سے نکلنے لگ جاتا ہے بالکل اسی طرح ہوا بھی ہے کہ جب اس کو کھلا راستہ نہ ملے تو بقدر گنجائش ہوا تنگ راستوں سے گزر تی ہے جس کی وجہ سے خراٹوں کی آواز پیدا ہوتی ہے اس کا آسان حل یہ ہے کہ سونے سے پہلے گرم پانی سے نہائیے یا پھر گرم بھاپ لیں اس سے ناک کھل جاتی ہے اور خراٹے پیدا نہیں ہوتے
Tapoos.com
وقت پر سونے کی کوشش کریں
جب انسان بہت زیادہ تھک جاتا ہے یا پھر زیادہ دیر تک کام کرتا ہے تو اس کے جسم پر بالکل ویسے ہی اثرات مرتب ہوتے ہیں جیسے شراب نوشی کے اثرات ہوتے ہیں ۔ اس کی وجہ انسان کے جسم کے مسلز میں قدرتی سختی ختم ہو جاتی ہے اور اعضاء بے جان محسوس ہوتے ہیں بلکہ اس کی وجہ سے دن بھر کی روٹین بھی خراب رہتی ہے اس لئے وقت پر سونا اور وقت پر جاگنا کے جہاں دوسرے فوائد ہیں وہی اس کی وجہ سے خراٹے بھی نہیں ہوتے ۔
اپنا تکیہ بدلے اور کمرے کو صاف ستھرا رکھیں
ہم سے اکثر نہیں جانتے کہ ہمارے کمرے میں کتنی گرد و غبار ہوتی ہے جو بظاہر نظر نہیں آتی ۔ لیکن یہ گرد و غبار ناک میں گھس کر انفیکشن پیدا کرتی ہے اور اسی طرح تکیہ اور بستر پر موجود جراثیم گلے کے انفیکشن کا سبب بنتے ہیں خاص ان لوگوں کو زیادہ اس مسئلہ کا سامنا کرنا پڑتا ہے جن کے کمرے میں پالتو جانوروں کی آمدو رفت ہوتی ہو کیونکہ اس کے جسم میں اور بالوں میں ایسے بیکٹیریا ہوتے ہیں جو کہ الرجی اور دوسری بیماریوں کو سبب بنتے ہیں اس لئے اپنے کمرے ، بستر ، تکیہ اور پھنکے کی صفائی رکھیں
Tapoos.com
خوب پانی پئے
پانی کا زیادہ استعمال آپ کی صحت کے لئے بہت مفید ہے کیونکہ جسم میں مایا کی مقدار سب سے زیادہ ہوتی ہے اور اس کا زیادہ ہونا اچھی صحت کا ضامن ہے اور اس کے وجہ سے جسم میں خشکی نہیں ہوتی اور نہ ہی ہوا کے داخلی اور خار جی راستوں میں سختی پیدا ہوتی ہے اگر جسم کو پانی کی ضرورت ہو جو گلے میں ایک خاص قسم کی تکلیف شروع ہو جاتی ہے جس کی وجہ سے ہوا کو یعنی سانس لینے میں شدید دشواری پیدا ہوتی ہے
Tapoos.com
منہ کی صفائی کا خاص خیال رکھیں
آپ کومنہ کی صفائی کے لئے استعمال ہونی والی ادویات بھی استعمال میں رکھنی چاہیے ان ادویات کا استعمال جبڑے کو مضبوط اور منہ کے اندرونی مسلز کو بہتر بنانے میں مدد حاصل ہوتی ہے ۔ جس کی وجہ سے سانس کی نالی کشادہ گلا صاف اور ہوا بغیر رکاوٹ کے گزرتی ہے۔
یہ چند طریقے ہیں جس کے ذریعے نا صرف خراٹوں سے چھٹکارا پا سکتے ہیں بلکہ ایک صحت مند زندگی بھی حاصل کر سکتے ہیں
Tapoos.com
خراٹوں کی وجہ سے صحت کو در پیش مسائل
خراٹوں اگر چہ ایک معمولی بات سمجھی جاتی ہے اور اس کو ایک قدرتی عمل ٹھہرایا جاتا ہے لیکن اس سے صحت کو بہت سے مسائل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے اس کی ایک مثال نیند کی کمی ہم دیکھ چکے ہیں اس کے علاوہ درج ذیل مسائل پیدا ہو سکتے ہیں
- جیسے سانس لینے میں دشواری ہو سکتی ہے جس کی وجہ سے جسم کو آکسیجن کی کمی یا خاتمہ کا سامنا کرنا ممکن ہے۔
- اس کی وجہ سے رات کو مسلسل آنکھ کھل سکتی ہے یعنی بے خوابی اور پھر صبح بوجھل ۔
- اس کی گہری نیند نہیں کی جاسکتی۔ کیونکہ اس دوران بار بار سانس کی تکلیف اور بے خوابی ہوتی رہتی ہے اس لئے ہلکی نیند کی عادت بن سکتی ہے جب کے جسم کو گہری نیند کی ضرورت ہوتی ہے
- کیونکہ اس کی وجہ سے سانس لینے اور خارج کرنے میں زیادہ مشقت درکار ہوتی ہے اس لئے اس سے دل کا جلدی تھک جانا ممکن ہے اور اس کے ساتھ پھر اس کا اثر خون کے دورانیہ پر ہوتا ہے یعنی تیز بہاؤ ، جس سے دل کا دورا پڑ سکتا ہے
- اس کے وجہ سے چونکہ بےخوابی یا کم نیند کا سامنا ہوتا ہے جس کی وجہ سے سارا دن انسان کو تھکاوٹ محسوس ہوتی ہے اور اس کا اثر روز مرہ کاموں پر ہوتا ہے