انیس سو تہتر میں عین اس وقت جب عرب اور اسرائیل میں جنگ چھڑنے والی تھی،امریکی سنیٹر اور اسلحہ کمیٹی کا سربرا اسرائیل آیا،اور اسرائیلی وزیراعظم‘‘گولڈہ مائر’’سے ملاقات کی _ گولڈہ مائر نے بڑی چالاکی سے اسلحہ خریدنے کا معاھدہ کرلیا_ اس کے بعد اسلحہ خرید لیا اور عربوں سے جنگ شروع ہوگئی۔چنانچہ عرب اس خاتون وزیراعظم کے ہاتھوں شکست کھاگئے بعد میں کسی نے اسرائیلی وزیراعظم سے پوچھا کہ امریکی اسلحہ خریدنے کیلئے آپ کے ذہن میں جو دلیل تھی وہ فورا آپ کے ذہن میں آئی یا پہلے سے حکمت عملی تیار کررکھی تھی؟گولڈہ مائر کا چونکا دینے
والا جواب پڑھیے اور اس کے بعد درس بیداری لیجئے۔میں نے یہ استدلال اپنے دشمنوں (مسلمانوں) کے نبی محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) سے لیا تھا، میں جب طالبہ تھی تو مذاہب کا موازنہ میرا پسندیدہ موضوع تھا۔انھی دنوں میں نے محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) کی سوانح حیات پڑھی_ اس کتاب میں مصنف نے ایک جگہ لکھا تھا کہ جب محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا وصال ہوا تو ان کے گھر میں اتنی رقم نھیں تھی کہ چراغ جلانے کے لیے تیل خریدا جاسکے، لہذا ان کی اہلیہ (حضرت عائشہ رضی اللہ عنھا) نے ان کی زرہ بکتر رہن رکھ کر تیل خریدا،لیکن اس وقت بھی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے حجرے کی دیواروں پر نو تلواریں لٹک رہی تھیں۔ میں نے جب یہ واقعہ پڑھا تو میں نے سوچا کہ دنیا میں کتنے لوگ ہوں گے جو مسلمانوں کی پہلی ریاست کی کمزور اقتصادی حالت کے بارے میں جانتے ہوں گے، لیکن مسلمان آدھی دنیا کے فاتح ہیں یہ پوری دنیا جانتی ہے۔لہذا میں نے فیصلہ کیا ،کہ اگر مجھے اور میری قوم کو برسوں بھوکا رہناپڑے، بختہ مکانوں کے بجائے خیموں میں زندگی بسر کرنا پڑے، تو بھی اسلحہ خریدیں گے، خود کو مضبوط ثابت کریں گے اور فاتح کا اعزاز پائیں گے۔یہ حیرت انگیر واقعہ تاریخ کے دریچوں سے جھانک کرمسلمانان عالم کو جھنجھوڑ رہا ہے۔ بیداری کا درس دے رہاہے، ہمیں سمجھا رہا ہے کہ ادھڑی عباؤں اور پھٹے جوتوں والے گلہ بان، چودہ سوبرس قبل کس طرح جھاں بان بن گئے؟ ان کی ننگی تلوار نے کس طرح چار براعظم فتح کرلے؟تاریخ تو فتوحات گنتی ہے۔محل، لباس، ہیرے جواہرات، لذیذ کھانے اور زیورات نھیں۔افسوس صد افسوس! سیرت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک یھودی عورت نے تو سبق حاصل کرلیا مگر مسلمان اس پہلو سے ناآشنا رہے۔سائنس و ٹیکنالوجی، علوم وفنون پر دسترس رکھنے کے بجائے لاحاصل بحثوں اور غیر ضروری کام میں مگن رہے۔ چنانچہ زوال ہمارا مقصد ٹھرا، تاریخ بڑی بے رحم ہوتی ہے۔یہ بسنت، ویلٹائن ڈے، اپریل فول، نیوائر نائٹ اور دیوالی جیسے کافرانہ تہذیب وتمدن کے تہواروں پر پانی کی طرح پیسہ بہانے کو نھیں بلکہ فتوحات کو گنتی ہے۔