شمالی کوریا کے صدر کم جانگ ان کو ایک جنونی اور خطرناک شخص کہا جاتا ہے جو بزور طاقت اقتدار پر قابض ہیں۔ اگرچہ ماضی قریب تک ان کا اقتدار خاصا مضبوط نظر تھا لیکن اب یہ کہا جارہا ہے کہ کسی بھی وقت ان کی حکومت کا خاتمہ ہو سکتا ہے۔ کم جونگ ان کے مخالفین کیلئے بظاہر تو یہ خوشی کی خبر ہے، لیکن یہ جان کر وہ سخت تشویش میں مبتلا ہوجائیں گے کہ جو شخص ان کی جگہ لے سکتا ہے، اس کی جنونیت اور سفاکیت کی شاید تاریخ میں کوئی دوسری مثال نہ مل سکے۔
اخبار ڈیلی سٹار کے مطابق امریکہ کا خیال ہے کہ شمالی کوریا کے ساتھ تنازعے کو ختم کرنے کا ایک ہی طریقہ ہے کہ کم جونگ ان کو ہی ختم کردیا جائے۔ اس منصوبے میں ایک بڑا مسئلہ یہ ہے کہ کم جونگ ان کو ختم کر بھی دیا جائے تو ان کی جگہ کون لے گا۔ شمالی کوریا میں کم خاندان کے علاوہ کسی اور کی حکمرانی کو قبول نہیں کیا جائے گا۔
اگر کم جونگ ان کو ہٹایا جاتا ہے تو ان کے بعد ممکنہ حکمران ان کی بہن کم یو جونگ بھی ہوسکتی ہیں، لیکن اس سے زیادہ امکان اس بات کا ہے کہ ان کے بڑے بھائی کم جونگ چول حکمرانی پر قابض ہوجائیں گے۔ وہ شمالی کوریا کے سابق صدر کم جونگ ال کے دوسرے بیٹے ہیں۔ کم جونگ چول مشہور گلوکار ایرک کلیپٹن کے مداح ہیں اور اکثر انہیں برلن، لندن اور سنگاپور جیسے شہروں میں ان کے موسیقی کے پروگراموں میں دیکھا گیا ہے، لیکن اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ وہ اپنے بھائی کم جونگ ان سے کسی بھی طرح کم سفاک ہیں۔ بلکہ یہ کہا جاتا ہے کہ وہ کہیں بڑھ کر سفاک ہیں۔
اس کی ایک مثال ان کے چچا جانگ سونگ تائک کی لرزہ خیز موت ہے ۔ کہا جاتا ہے کہ کم جونگ چول نے اپنے چچا کو سزا دینے کیلئے برہنہ کرکے بھوکے کتوں کے آگے ڈال دیا تھا۔ جب کتے ان کے چچا کا گوشت نوچ رہے تھے، اور وہ دل دہلا دینے والی چیخیں مار رہے تھے، تو کم جونگ چول اس منظر سے لطف اندوز ہو رہے تھے۔
ان کے والد کے دور میں انہیں نازک اندام اور لڑکیوں جیسا سمجھ کر حکمرنی کے قابل قرار نہیں سمجھا گیا تھا اور وہ ملک سے باہر چلے گئے تھے۔بتایا جاتا ہے کہ کم جونگ ان کے برسراقتدار آنے کے بعد انہیں شمالی کوریا واپس آنے کا موقع ملا ہے، اور کچھ بعید نہیں کہ بالآخر وہ مسند اقتدار پر بھی فائز ہو جائیں۔