جھیلیں فطری خوبصورتی کی مظہر ہوتی ہیں مگر تنزانیہ میں ایک ایسی جھیل ہے جسے موت کی جھیل کہا جائے تو غلط نہ ہو گا کیونکہ اس جھیل پر جو بھی پرندے آتے ہیں وہ حیران کن طور پر اس میں گر کر ہلاک ہو جاتے ہیں اور ان کے جسم ”بت“ بن جاتے ہیں۔ہفنگٹن پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق فوٹوگرافر نک برانڈٹ اس ”نیٹرون“ (Natron)نامی جھیل کی سیاحت کو نکلا۔ جب وہ جھیل کے کنارے پر پہنچا تو ان اس میں گرکر مرنے والے پرندوں کے بت بنے اجسام دیکھ کر حیران رہ گیا۔ نک برانڈٹ نے اپنی نئی فوٹو بک میں ان پرندوں کی تصاویر شائع کی ہیں اور ساتھ ہی لکھا ہے کہ ”کوئی بھی ان پرندوں کی موت کی وجہ نہیں
جانتا لیکن بظاہر لگتا ہے کہ جھیل کی انتہائی چمکدار اور عکاس سطح انہیں تذبذب میں مبتلا کر دیتی ہے اور یہ اس میں گر کر ہلاک ہو جاتے ہیں۔ اس جھیل کے پانی میں سوڈا اور نمک کی مقداراس قدر زیادہ ہے کہ یہ میرے کیمرے میں موجود کوڈک فلم (Kodak Film)کی سیاہی چند سیکنڈ میں صاف کر سکتی ہے۔ اسی سوڈے اور نمک کے باعث ان پرندوں کے جسم اکڑ جاتے ہیں اور جب وہ خشک ہوتے ہیں تو ہمیشہ کے لیے محفوظ ہو جاتے ہیں۔“ رپورٹ کے مطابق نیٹرون جھیل میں بیکٹیریا اس کثرت سے پائے جاتے ہیں کہ ان کے باعث اس کے پانی کی رنگت سرخی مائل نظر آتی ہے اور اس کا پانی انتہائی گرم ہے۔ ایک سائنسدان کا کہنا ہے کہ اس جھیل کے پانی کا درجہ حرارت 60ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ سکتا ہے۔ اس حوالے سے ہفنگٹن پوسٹ سے گفتگو کرتے ہوئے نک برانڈٹ کا کہنا تھا کہ ”جھیل کے کنارے پر مردوں پرندوں کے کئی بت نماجسم پڑے تھے جو میرے خیال میں ایک حیرت انگیز چیز تھی۔ ان سب کے جسم پتھر کی طرح سخت ہو چکے تھے۔اس کے علاوہ جھیل کی سطح پر پرندوں کے چھوٹے چھوٹے پر تیر رہے تھے۔“ واضح رہے کہ نک برانڈٹ نے اپنی کتاب Across the Ravaged Landمیں یہ حیران کن کہانی بیان کی ہے اور ان پرندوں کی تصویریں شائع کی ہیں۔