دنیا بھر میں شادی کے مختلف رسوم و رواج پائے جاتے ہیں لیکن کچھ ملکوں میں شادی کے موقع پرا یسی عجیب و غریب حرکتیں کی جاتی ہیں کہ ان پر عقل دنگ رہ جاتی ہے۔
جنگل میں سہاگ رات
بعض افریقی قبائل میں آج بھی یہ رسم پائی جاتی ہے کہ سہاگ رات کے موقع پر دولہا اور دلہن کو گاﺅں سے دور جنگلوں میں بنائی گئی ایک جھونپڑی میں بھیج دیا جاتا ہے تاکہ وہ ہر کسی کی آنکھوں سے دور اپنے تنہائی کے لمحات گزار سکیں۔
مرغی کا جگر
چینی علاقے دور میں نوبیاہتا جوڑے کو ایک مرغی ذبح کرکے اس کا جگر دیکھنا پڑتا ہے اگر جگر ٹھیک ہو تو انہیں ایک ہونے کی اجازت دی جاتی ہے نہیں تو انہیں دوسری مرغی ذبح کرنے کا کہا جاتا ہے اور یہ سلسلہ تب تک چلتا ہے جب تک انہیں اپنے مطلب کی مرغی نہیں مل جاتی۔
دلہن کا اغوا
کرغزستان میں 1991 تک یہ رسم پائی جاتی تھی کہ شادی سے پہلے دلہن کو اغوا کرلیاجاتا تھا، اور اس طریقے سے اس کی شادی کرائی جاتی تھی کہ دلہن کو یوں محسوس ہوتا جیسے اس کے ساتھ زبردستی کی جا رہی ہے۔ کرغزستان کے بزرگ دلہن کے آنسوﺅں کو بڑا معتبر جانتے ہیں اور کہتے ہیں شادی کے موقع پر آنسو خوشیوں کا پیغام ہوتے ہیں۔
دلہن پر تھوکنا
کینیا کے علاقے ماسیا میں شادی سے پہلے دلہن کا باپ اپنی بیٹی کے سر اور چھاتیوں پر تھوکتا ہے جس کے بعد دلہن گاﺅں چھوڑ کر چلی جاتی ہے اور وہ تب تک واپس نہیں آتی جب تک اہل دیہہ کو یہ یقین نہ ہو جائے کہ اب وہ تھوک پتھر بن گیا ہوگا، اس کے بعد دلہن واپس گاﺅں آکر شادی کرتی ہے۔ باپ کا بیٹی پر تھوکنا ایک قسم کا آشیرباد اور خوش قسمتی کی علامت سمجھا جاتا ہے۔
نو بیاہتا جوڑے پر گند پھینکنا
سکاٹ لینڈ میں بھی ایک عجیب و غریب قسم کی رسم پائی جاتی ہے، وہاں دولہا اور دلہن کو ایک جگہ بٹھا کر ان پر گند گی پھینکی جاتی ہے جبکہ ان پر گندے انڈے، سبزیاں اور مٹی وغیرہ بھی انڈیلی جاتی ہے۔ مقامی لوگ یقین رکھتے ہیں کہ جو جوڑا یہ مسائل برداشت کرلے گا وہ اپنی آئندہ زندگی میں بھی تمام مسائل با آسانی حل کرلے گا۔
دلہن پر تیر برسانا
چینی صوبے یغور میں شادی کے موقع پر دلہن کو سامنے کھڑا کرکے دولہا میاں اس کو تین تیروں سے نشانہ بناتے ہیں، جس کے بعد وہ یہ تیر اٹھا کر توڑ دیتے ہیں۔ اس رسم سے یہ سمجھا جاتا ہے کہ جوڑا ہمیشہ ایک دوسرے سے پیار کرے گا۔ یہاں یہ بات بھی واضح رہے کہ دلہن کو مارے جانے والے تیروں کے سر نہیں ہوتے بلکہ صرف اس کا پچھلا حصہ ہوتا ہے۔
شادی سے پہلے جم کر رونا
چین کے قبیلے توئی جا میں سب سے عجیب و غریب رسم پائی جاتی ہے۔یہاں شادی سے 30 دن پہلے دلہن کی ڈیوٹی لگا دی جاتی ہے کہ وہ بلا ناغہ ایک گھنٹہ روئے گی، 10 دن بعد اس عمل میں دلہن کی ماں بھی شریک ہوجاتی ہے اور جب 20 دن گزر جاتے ہیں تو دلہن کی دادی بھی رونا شروع کردیتی ہے۔ 30 دن تک یہ تین نسلیں خوب جم کر روتی ہیں اور اس کے بعد شادی کے روز پورا خاندان مل کر روتا ہے۔ قبیلے کے لوگ سمجھتے ہیں خواتین کا مختلف آوازوں کے ساتھ رونا خوشی لے کر آتا ہے۔
دولہوں کی نمائش
نائیجر کے مختلف قبائل میں شادی سے پہلے میلہ لگایا جاتا ہے جس میں اس قبیلے کے مرد مختلف طریقوں سے اپنی طاقت کا اظہار کرتے ہیں۔ جس کے بعد وہاں موجود لڑکی ان میں سے کسی ایک کو چن کر اس کے ساتھ شادی کرلیتی ہے اور باقی مرد بیچارے ہی رہ جاتے ہیں۔
گھر سے نکلنے پر پابندی
ملائیشیا، انڈو نیشیا اور برونائی دار السلام کے بیچ میں واقع بورنیو جزیرے پر شادی کی سب سے ظالمانہ رسم پائی جاتی ہے۔ یہاں شادی کے روز دولہا اور دلہن کو گھر سے باہر نکلنے کی بالکل بھی اجازت نہیں دی جاتی ۔ اگر کسی بد نصیب کو قضائے حاجت ہو تب بھی اس کے گردے تو فیل ہو سکتے ہیں لیکن اسے اپنی جگہ سے ہلنے کی اجازت نہیں مل سکتی۔ اس رسم کا مقصد دولہا اور دلہن کیلئے نیک خواہشات کا اظہار ہے۔