اسلام آباد (ویب ڈیسک) وفاقی وزیر کا عہدہ خالی ہونے اور وزیراعظم کے معاون خصوصی سید ذوالفقارعباس بخاری(زلفی بخاری ) کی غیر تسلی بخش کارگردگی کے باعث وزارت اوورسیز پاکستانیز اینڈ ہیومن ریسورس ڈیویلپمنٹ کے امور بری طرح متاثر ہوچکے ہیں۔ زلفی بخاری نے ستمبر 2018ء کے بعد اب تک 7غیرملکی دورے کئے ہیں۔ زلفی بخاری کی
خواہش پر وزارت میں انکے دفتر کی خصوصی تزئین وآرائش کی گئی تاہم دوسری طرف وزارت کے ماتحت 7اہم ترین اداروں کی کارگردگی ہرگزرے دن کیساتھ خراب ہورہی ہے ۔ مزدورں کی فلاح وبہبود کیلئے قائم ادارے کی گاڑیاں زلفی بخاری کے سٹاف کے زیر استعمال ہیں۔ غریب بوڑھے محنت کشوں او ربیوائوں کو اپنی جائز پنشن کے حصول میں شدید مشکلات کا سامنا ہے جبکہ بعض بے سہارا بیوائوں کی پنشن رک چکی ہے ۔ اعلیٰ حکومتی واہم شخصیت کی ذاتی کاوشوں پر قطروسعودی عرب سمیت مختلف ممالک کی جانب سے پاکستانی لیبر کا کوٹہ بڑھانے پر رضامندی ظاہرکی گئی تاہم ثمرات منتقل نہیں کرپائے ۔92نیوز کوموصول دستاویز کے مطابق سابق چیئرمین ای او بی آئی ظفرگوندل کے دور میں پنشن فنڈ میں 100ارب روپے کے میگا سکینڈل کی ریکوری نہیں ہوسکی اور ملزمان بھی تاحال آزاد ہیں۔اس ضمن میں زلفی بخاری نے کوئی اقدامات نہیں کئے جبکہ پنشن فنڈ تیزی سے تنزلی کا شکار ہے ۔ ای او بی آئی میں فنانس کیڈر کے جو نیئر افسران کلیدی عہدوں پر قابض ہیں اورمبینہ طور پر بدعنوانی میں اضافہ ہورہا ہے ۔ ای او بی آئی کے 3 افسران
وزارت اوورسیز پاکستانیزاسلام آبادمیں خلاف ضابطہ تعینات ہیں ۔ ان میں سے ثمان علی شاہ کو زلفی بخاری کا پرسنل سٹاف افسر مقرر کیا گیاہے ۔ حکام کے مطابق وزیراعظم کو موصول شکایت پر انکوائری کا سلسلہ شروع کردیا گیا ہے ۔ ادھر ورکز ویلفیئر فنڈ میں بھی خلاف قانون تعیناتیاں ہوئی ہیں جبکہ اعلیٰ افسران نے خلاف قانون اپنے بچوں کو نجی میڈیکل کالجز میں پڑھانے کیلئے سالانہ لاکھوں روپے فیس اور کروڑوں روپے کی مراعات حاصل کیں لیکن صنعتی ورکرز کو ریلیف نہیں مل رہا ۔ترجمان وزارت اوورسیز پاکستان اور پی ایس ٹومعاون خصوصی خالد خان سے رابطہ کرنے کے باوجود موقف حاصل نہیں کیا جاسکا۔