اسلام آباد (ویب ڈیسک) گذشتہ روز پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کے دوران وزیراعظم عمران خان نے پاک فوج کی زیر حراست بھارتی پائلٹ کی رہائی کا اعلان کیا تھا جس کے بعد بھارت میں خوشی کی لہر دوڑ گئی اور عالمی سطح پرپاکستان اور وزیراعظم عمران خان کے اس فیصلے کی خوب پذیرائی ہوئی۔ وزیراعظم عمران خان نے اعلان کیا تھا
کہ جذبہ خیر سگالی اور امن کے فروغ کے تحت بھارتی پائلٹ ابھی نندن کو رہا کر رہے ہیں۔وزیراعظم عمران خان کے اس فیصلے پر بھارتی رد عمل کو دیکھ کرجہاں عمران خان سے اس فیصلے کو واپس لینے کا مطالبہ کیا گیا وہیں پاکستان پیپلز پارٹی نے بھی بھارتی پائلٹ کی رہائی سے متعلق حکومت کے فیصلے سے اختلاف کیا۔ پاکستان پیپلز پارٹی نے اتنی جلدی بھارتی قیدی کو رہا کرنے پر سوالات بھی اُٹھا دیے۔اس حوالے سے پاکستان پیپلز پارٹی کے سینئیر رہنما سید خورشید شاہ نے کہا کہ میرا ماننا ہے کہ بھارتی پائلٹ کی رہائی کے فیصلے کو تھوڑا مٓخر کرنا چاہئیے تھا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان پہلے ہی مذاکرات کی پیشکش کر چکا تھا اور یہ کہہ چکا تھا کہ وہ دوست ممالک کی مدد سے مذاکرات کے لیے تیار ہے لہٰذا بہتر ہوتا اگر یہ فیصلہ مذاکرات کے دوران کیا جاتا۔ پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما خورشید شاہ نے کہا کہ اگر کچھ ملکوں کو مذاکراتی عمل کا حصہ بنا کر ان کے ذریعے یہ فیصلہ کیا جاتا تو بہتر تھا لیکن اگر اس فیصلے کی بدولت جنگ سے بچا جا سکتا ہے تو فیصلہ بہت اچھا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ اس مرحلے پر میں حکومت کو تنقید کا نشانہ نہیں بنانا چاہتا، پاکستان
جنگ نہیں چاہتا اور خطے میں امن چاہتا ہے کیونکہ اس کے علاوہ اور کوئی حل نہیں، میرا ماننا ہے کہ بھارت کو پاکستان کے اس رویے سے فائدہ اُٹھاتے ہوئے امن کی بات کرنی چاہئیے۔ واضح رہے کہ بھارتی پائلٹ کی رہائی سے متعلق جہاں وزیراعظم عمران خان کے فیصلے کوسراہا جا رہا ہے وہیں اس کی مخالفت بھی کی جا رہی ہے۔آج صبح بھارتی پائلٹ ابھی نندن کی بھارت حوالگی کا معاملہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کیا گیا۔اسلام آباد ہائیکورٹ میں دائر کی جانے والی درخواست میں کہاگیا کہ بھارتی پائلٹ ابھی نندن کو بھارت کے حوالے کرنے سے روکا جائے۔ درخواست میں مطالبہ کیا گیا کہ بھارتی پائلٹ ابھی نندن کے خلاف پاکستان میں مقدمہ چلایا جائے۔