اسلام آباد ( ویب ڈیسک ) سابق صدر آصف علی زرداری کی مبینہ دھمکی اور سندھیوں کے خلاف خصوصی کارروائیوں کا الزام عائد کیا تھا ، جس پر ڈی جی نیب راولپنڈی عرفان منگی نے وزارت داخلہ سے سیکیورٹی مانگ لی ہے ، پولیس اور رینجرز کی سیکیورٹی فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق ڈی جی نیب راولپنڈی عرفان منگی نے وزارت
داخلہ سے سیکیورٹی مانگ لی ہے عرفان منگی نے پولیس اور رینجرز کی سیکیورٹی فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ہے بدھ کے روز سابق صدر آصف علی زرداری نے اپنی نیوز کانفرنس میں ڈی جی راولپنڈی کا نام لیا تھا اور سندھیوں کے خلاف خصوصی کارروائیوں کا الزام عائد کیا تھا جسے ڈی جی نیب راولپنڈی عرفان منگی نے مبینہ طور پر دھمکی سمجھتے ہوئے سیکیورٹی کا مطالبہ کیا ہے ، جبکہ نیب نے عرفان منگی کی سیکیورٹی کا جائزہ لینے کے لئے آئی جی اسلام آباد اور وزارت داخلہ کو خط بھی لکھ دیا ہے ، خیال رہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کے ترجمان عامر فدا پراچہ نے سابق صدر کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں شامل کرنے پر اپنے ردِ عمل میں کہا ہے ، کہ کسی بھی عدالتی فیصلے سے قبل آصف زرداری کا نام ای سی ایل میں نام ڈالنا کھلی بدمعاشی ہے ، انہوں نے مزید کہا ہے ، کہ پاکستان میں 25 جولائی سنہ 2018 کو ہونے والے عام انتخابات سے لے کر اب تک آصف زرداری ملک میں ہیں اور ای سی ایل میں ان کا نام ڈالنا ڈرامہ ہے۔ایف آئی اے کے حکام کے مطابق اس فہرست میں آصف علی زرداری کے علاوہ بیٹے بلاول بھٹو
زرداری اور ہمشیرہ فریال تالپور کا نام بھی شامل ہے ، بحریہ ٹاؤن کے مالک ملک ریاض حسین بھی اس فہرست میں شامل ہیں اور ان کے علاوہ اومنی گروپ کے اور دیگر نجی ہاؤسنگ سوسائٹی کے مالکان اور شیئر ہولڈروں کے نام بھی شامل ہیں ، آصف علی زرداری اور ان کی ہمشیرہ ان دنوں عبوری ضمانت پر ہیں ، جبکہ اومنی گروپ کے سربراہ انور مجید اور ان کا بیٹا قانون نافذ کرنے والے اداروں کی تحویل میں ہیں ، وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ احتساب کا عمل جاری رہے گا ، اور ان افراد نے اربوں روپے کی منی لانڈرنگ کر کے ملک کو نقصان پہنچایا ہے ، ایک سوال کے جواب میں اُنھوں نے کہا کہ جعلی اکاؤنٹس کی تحقیقات آصف علی زرداری کو شامل کیے بغیر مکمل نہیں ہوتیں۔ اُنھوں نے کسی بھی سیاست دان کا نام لیے بغیر کہا کہ اگر کوئی بھی احتساب کے معاملے کو سنجیدگی سے نہیں لے رہا تو اُنھیں جلد ہی حقیقت معلوم ہو جائے گی۔ پاکستان پیپلز پارٹی سمیت حزب مخالف کی دیگر جماعتیں موجودہ حکومت کے احتساب کے عمل کو سخت تنقید کا نشانہ بنا رہی ہیں اور ان کا کہنا ہے
کہ احتساب کا عمل یکطرفہ ہے