بھارت کامکروہ چہرہ بے نقاب،کلبھوشن کی یہ چیز اصلی ہے برطانوی ادارے نے بھی پاکستانی موقف کی تصدیق کردی

اسلام آباد (ویب ڈیسک) بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کیس میں بھارت کی مشکلات میں اضافہ ہونے لگا ۔ تفصیلات کے مطابق برطانوی ادارے نے کلبھوشن یادیو کا پاسپورٹ اصلی قرار دے دیا۔ برطانوی ادارے کی رپورٹ کے مطابق بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کی جعلی شناخت کے لیے بھارت نے اصل پاسپورٹ جاری کیا ، حسین مبارک پٹیل کے نام سے

پاسپورٹ بھارتی حکومت کا جاری کردہ ہے۔کلبھوشن یادیو نے جعلی شناخت اپنا کر حسین مبارک کے نام سے سفر کیا ، حسین مبارک پٹیل کا پاسپورٹ اصلی جبکہ شناخت جعلی ہے۔ سفارتی ذرائع کے مطابق پاکستان نے برطانوی ادارے کی رپورٹ عالمی عدالت میں پیش کر دی۔ واضح رہے کہ ہالینڈ کے شہر ہیگ میں عالمی عدالت انصاف میں کلبھوشن یادیو کیس کی سماعت آج ہو گی۔عالمی عدالت انصاف کا پندرہ رکنی بنچ کیس کی سماعت کرے گا، پندرہ رکنی بنچ میں ایک جج دلویر بھارتی بھی ہے۔پہلے دن بھارتی وکلا دلائل پیش کریں گے جبکہ منگل 19 فروری کو پاکستان جوابی دلائل دے گا، بیس اور 21 فروری کو عدالت کیس سے متعلق غوروخوض کرے گی، سماعت 4 دن جاری رہے گی۔ یاد رہے بھارتی نیوی کاکمانڈر کلبھوشن پاکستان میں تباہی پھیلانے کے مذموم ارادے کے ساتھ ایرانی سرحد سے داخل ہوا لیکن پاکستان کی سکیورٹی فورسز نے 3 مارچ 2016ء کو کلبھوشن کو بلوچستان کے علاقے ماشکیل سے رنگے ہاتھوں گرفتار کیا تھا۔29 مارچ کو جاری کیے گئے ویڈیو بیان میں کلبھوشن یادیو اعتراف کیا کہ وہ بھارتی بحریہ کا حاضر سروس افسر اور جاسوس ہے اور

پاکستان میں دہشت گردی کی مذموم کارروائیوں میں ملوث ہے ۔ 24 مارچ کو پاک فوج نے بتایا کلبھوشن بھارتی بحریہ کا افسر، بھارتی انٹیلی جنس ادارے را کا ایجنٹ ہے، جو ایران کے راستے دہشت گردی کے لیے پاکستان میں داخل ہوا تھا۔اپریل 2017ء میں فوجی عدالت نے ملک میں دہشت گردی کی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کا مجرم قرار دیتے ہوئے سزائے موت سنائی تھی۔ کلبھوشن یادیو کی گرفتاری اور اعتراف جُرم کے بعد پہلے تو بھارت کلبھوشن یادیو کے بھارتی افسر اور بھارتی شہری ہونے سے بھی انکاری رہا۔ لیکن بعد میں کلبھوشن کو اپنا شہری تسلیم کیا اور کہا تھا کہ بلوچستان سے پکڑا جانے والا جاسوس کلبھوشن یادیو بھارتی نیوی کاافسر تھا، بحریہ سے قبل ازوقت ریٹائرمنٹ لی تھی۔آٹھ مئی کو بھارت معاملہ عالمی عدالت انصاف میں لےگیا، دس مئی 2017 کو بھارت نے سزا پر عملدرآمد رکوانے کے لئےعالمی عدالت انصاف میں درخواست دائر کی، جس میں قونصلر رسائی نہ دینے پر ویانا کنونشن کی خلاف ورزی کا الزام لگایا اور کہا تھا کہ کنونشن کے مطابق جاسوسی کےالزام میں گرفتار شخص کو رسائی سے روکا نہیں جاسکتا۔عالمی عدالت نے مختصر

سماعت کے بعد 18 مئی 2017ء کو مختصر فیصلہ سنایا تھا، جس میں جج رونی ابرہام نے کہا تھا کہ فیصلہ آنے تک پاکستان کلبھوشن کی سزائے موت پر عملدرآمد روک دے، بھارت عدالت کو کیس کے میرٹ پر مطمئن نہیں کر پایا۔پاکستان نے کلبھوشن یادیو کے کیس میں اپنا جواب 13 دسمبر 2017ء کو جمع کرایا تھا، 17 جولائی 2018ء کو عالمی عدالت میں دوسرا جواب جمع کروایا گیا، پاکستانی جواب میں بھارت کے تمام اعتراضات کے جوابات دیئےگئے تھے، پاکستان کا جواب 400 سے زائد صفحات پر مشتمل ہے۔ بعد ازاں پاکستانی حکام نے انسانی ہمدردی کے تحت دسمبر 2017ء میں کلبھوشن یادیو کی اہلخانہ سے ملاقات بھی کروائی تھی، جس کے لیے ان کی والدہ اور اہلیہ پاکستان آئے تھے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں