اسلام آباد (ویب ڈیسک) وزیر خزانہ اسد عمر کا کہنا ہے کہ معیشت کے حوالے سے فوری خطرے کی گھنٹی بجنی بندہو گئی ہے۔ اصلاحات پیکج میں ہم نے کوئی نیاٹیکس نہیں لگایا گیا صرف 1800سی سی گاڑیوں پر ڈیوٹی میں اضافہ کیا گیا۔ رواں مالی سال کا ریونیو شارٹ فال پورا کرلیں گے،بیرونی معاشی مدد میں غیر معمولی کامیابی ملی، دوست ممالک نے پہلے
کبھی ایسی سپورٹ نہیں کی جس طرح اب کی ہے۔ 2018-19کے بیرونی فنانسنگ گیپ کا انتظام ہو گیا ہے،(آئی ایم ایف) کے پاس جائیں گے تو بہتر شرائط پر جائیں گے، کسی کے آگے گھٹنے نہیں ٹیکیں گے، ڈکٹیشن نہیں لینگے،پاکستان غیرت مند اور آزاد ملک ہے ،آزاد فیصلے کریں گے ،دوتین دن صبر کرلیں ، چین سے بھی امدادآجائیگی،ایف بی آر کے ٹیکس قانون کے تحت جائیداد پر ٹیکس کیلئے پرانے طریقے پر زیادہ عرصہ لگتاتھا اب اس نئی شق سے کم عرصہ لگے گا تاہم منی ٹریل نہ دینے والے منی لانڈرنگ سے بری الذمہ نہیں ہو جائیں گے‘نہ ہی آصف زرداری ہونگے‘ کوئی منی ٹریل دے گا تو تب ہی اس پر منی لانڈرنگ کا قانون نہیں لگے گا۔ بیرون ملک جائیدادرکھنے والوں کو منی ٹریل دینا ہوگی، علیمہ خان سے سپریم کورٹ نے منی ٹریل مانگی تھی اس موقع پر تو وزیراعظم عمران خان نے نہیں کہا کہ جمہوریت خطرے میں ہے،اس معاملے پر علیمہ خان ہرجانہ بھی دے چکی ہیں جبکہ دوسری طرف جب ایسا ہوتا ہے تو پہلے ابا آجاتےہیں، پھر بیٹے اور پھر قطری خط آجاتا ہے۔ جمعرات کو معاشی اصلاحات پیکیج کے اعلان کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اسد
عمر کا کہنا تھا کہ معاشی اصلاحات پیکج کا مقصد مڈ ٹرم اقدامات کر نا ہے، اکنا مک ریفارمز پیکیج اور فنانس بل کے فیصلو ںسے کرنٹ اکائونٹ خسارے پر کوئی اثر نہیں پڑے گااور محصولات تقریباً ویسے ہی رہیں گی‘سعودی عرب ، متحدہ عرب امارات اور چین نے جو قرضہ دیا ہے وہ عالمی مالیاتی اداروں کے مقابلے میں آدھے سے بھی کم شرح سود پر دیا ہے ، سعودی عرب اور متحدہ عر ب امارات سے تین فیصد کی شرح سود پر قرضہ ملا، گیس انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ سیس کے قانون میں ترمیم لارہے ہیں، اس شعبے میں اس کمپنی کو رعایتی ریٹ ملیں گے جو 50فیصد بقایاجات اداکرے گی، گیس انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ سیس کے ریٹ میں کمی سے کھاد کی قیمتوں میں کمی کی جائیگی ، بنکنگ کے شعبےکیلئے سپرٹیکس 20سے کم نہیں کررہے۔ اسد عمر کا کہنا ہے کہ بجلی کا گردشی قرضہ 1400ارب روپے ، پی آئی اے کا خسارہ 300ارب روپے ، پاکستان سٹیل ملز کا خسارہ 250ارب روپے یوٹیلٹی سٹورز کا خسارہ 35ارب روپے اور 200ارب روپے سے زائد کے ٹیکس ریفنڈز دینے ہیں ، موجودہ حکومت میں مہنگائی دگنی نہیں ہوئی،پاکستان کی معیشت میں بہتری کی
امید ہے ، بیرونی قرضوں پر دارو مدار کم کرنا ہوگا۔ موجودہ فنانس بل سے پانچ ماہ میں ریونیو میں 6ارب 80کروڑ روپے کمی آئیگی ، 12ارب روپے نئے ٹیکس لگنے سے متعلق شائع خبر درست نہیں ،نوجوانوں کیلئے ایک کروڑ ملاز متیں پیدا کرنی ہیں۔ اسدعمر نے کہا کہ وزیراعظم کی مکمل سپورٹ حاصل ہے ، ساڑھے پانچ ماہ میں معیشت کا کوئی فیصلہ ایسا نہیں جس میں وزیراعظم نے ان کی کسی سفارش کو رد کیا ہو ، وزیر اعظم میرے ساتھ ہیں اگر فیصلے میں کوئی کوتاہی ہے تو وہ میری ہے ،اس میںوزیراعظم کا کوئی قصور نہیں۔ اسد عمر کا کہنا ہے کہ وزیرخزانہ نے کہا کہ اگر کوئی یہ سمجھتا ہے کہ آئی ایف سی بلاسود قرضہ دیتا ہے تو وہ بہت بڑا حمق ہے۔