اسلام آباد(نیوزڈیسک) سپریم کورٹ میں دیا مربھاشا اور مہمند ڈیم کی تعمیر پر عملدرآمد کیس کی سماعت میں چیف جسٹس نے نجی ٹی وی چینل کی اینکر غریدہ فاروقی کی کلاس لے لی۔ چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار کی سرابراہی میں 5 رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی۔عدالت نے میڈیا پر ڈیم ٹھیکے سے متعلق تنقید پر پیمرا سے جواب طلب کیا ہے۔ میڈیا
رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ اینکر غریدہ فاروقی سپریم کورٹ میں پیش ہوئیں۔ جسٹس عمر عطا بندیال نے غریدہ فاروقی سے پیپراکا مطلب پوچھا۔ عدالت میں غریدہ فاروقی پیپرا کا مطلب نہ بتا سکیں جس پر عدالت میں قہقہے گونج اٹھے۔جسٹس اعجاز الاحسن نے استفسار کیا کہ کہ آپ کو ریسرچ کون کر کے دیتا ہے؟ جس کا جواب دیتے ہوئے اینکر غریدہ فاروقی نے کہا کہ میری ریسرچ کی پوری ٹیم ہے۔ جس پر عدالت نے کہا کہ گندی مٹھائیوں کے لیے کوئی ٹیم نہیں بنائی۔مٹھائیوں میں جراثیم پکڑے جائیں تو رونا دھونا شروع کر دیتے ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کیا چاہتی ہیں ڈیم نہ بنے۔ چئیرمین پیمرا نے کہا کہ نجی ٹی وی کو شوکاز نوٹس بھیج کر وضاحت مانگیں گے۔چیف جسٹس نے کہا کہ جی این این کا لائنسس منسوخ کریں بعد میں ریسرچ ٹیم دیکھیں گے۔غریدہ فاروقی نے کہا کہ آپ ہمارے مسیحا ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ مسیحا ہوتے تو آپ ہمارا ساتھ دیتیں۔ڈیم کی جزیات پر بات کرنا ڈیم کی تعمیر کی مخالفت ہی ہے بتائیے کہاں پر میرٹ کا قتل ہوا۔ عدالت نے نجی ٹی وی چینل کو احتیاط کرتے ہوئے مہلت دے دی۔میڈیا رپورٹس میں مزید بتایا گیا ہے کہ اٹارنی جنرل نے
عدالت میں بتایا کہ پیمرا نے 76ٹاک شوز کا ریکارڈ پیش کیا ہے۔ڈیم فنڈ کی تشہیر کے لیے ٹی وی چینل اشتہار چلا رہے ہیں۔13 ارب روپے کے مفت اشتہارات چلائے گئے۔ہر چینل نے ڈیم کے لیے کام کیا۔چیف جسٹس نے کہا اگر آج ڈیم فنڈ کی مہم بنی ہے تو اس میں میڈیا کا بہت بڑا کردار ہے۔۔عدالت نے میڈیا پر ڈیم ٹھیکے سے متعلق تنقید پر پیمرا سے جواب طلب کر لیا۔