اسلام آباد (ویب ڈیسک )سپریم کورٹ میں آئی جی تبادلہ کیس کی سماعت جاری ہے جس دوران چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اعظم سواتی صاحب ،کیا آپ کی امریکہ میں اینٹری بند ہے ؟ جس پر سابق وفاقی وزیر نے جواب دیا کہ امریکی ویزے کیلئے اپلائی کیا ہواہے ۔چیف جسٹس نے ریمارکس جاری کیے کہ اب ملک سے باہرتونہیں
جاسکتے۔ اعظم سواتی نے کہا کہ ویزے کی درخواست جلد منظور ہو جائے گی ، میں امریکی شہریت چھوڑ چکا ہوں جبکہ میران امریکہ میں وسیع کاروبارہے جو میں ظاہر کر چکا ہوں ۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ جواثاثے چھپائے ہیں ان کابتائیں۔ اعظم سواتی کے وکیل نے کہا کہ ایف بی آران کے بارے میں تحقیق کرسکتاہے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس جاری کرتے ہوئے کہا کہ ریکارڈکے مطابق اکاو¿نٹس میں ایک ارب 53 کروڑہیں۔ علی ظفر نے عدالت میں بتایا کہ اعظم سواتی نے 1996 میں امریکی شہریت چھوڑدی تھی۔علی ظفر کاکہناتھا کہ امریکہ سے سب سے زیادہ زر مبادلہ اعظم سواتی لاتی ہیں ،اعظم سواتی خود پر لگے دھبے صاف کروانا چاہتے ہیں ۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ غریبوں کومارپڑوانےوالے کیخلاف مقدمہ درج کراناہے،عہدے کاغلط استعمال کرنیوالاصادق اورامین کیسے ہوسکتاہے؟ معاملے کاخود آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت ٹرائل کرسکتے ہیں۔چیف جسٹس نے آئی جی سے استفسار کیا کہ ” آئی جی صاحب ! آپ نے پرچہ کیوں نہیں درج کیا ؟ ایف آئی آر میں اعظم سواتی کا جرم شامل نہیں کیا گیا ، کیا ہمسائیوں کو
گرفتار کرنے والے دیانتدار اور راست باز ہو سکتا ہے ۔ ہم آئی جی کو مضبوط کرنا چاہتے ہیں وہ ماڑے پڑ جاتے ہیں ۔چیف جسٹس نے ریمارکس جاری کرتے ہوئے کہا کہ ممکن ہے کہ پولیس کیخلاف سخت حکم جاری کریں اور اپنی نوکریاں بچانے والوں کو نہیں چھوڑیں گے ۔