کراچی (ویب ڈیسک) کراچی میں گذشتہ روز چینی قونصلیٹ پر ہونے والے حملے میں خاتون افسر اے ایس پی سوہائی عزیز تالپور خبروں میں چھا گئیں اور سب ہی ان کی تعریف کرنے لگے ۔ خاتون افسر کو کمانڈو کنگ کا خطاب بھی دیا گیا اور دہشتگردوں کے سامنے ڈٹ کر فرنٹ لائن میں کھڑے ہو کر لڑنے پر سوہائی عزیز کی جرأت مندی اور بہادری کی بھی خوب
تعریف کی گئی، پولیس میڈل دینے کی سفارش کی گئی لیکن افسوس کہ قونصلیٹ کی حفاظت کرتے ہوئے اپنی جان کا نذرانہ پیش کرنے والے دو شہید پولیس اہلکاروں کا کسی کو خیال نہیں آیا۔نہ ہی انہیں کوئی خطاب دیا گیا اور نہ ہی انہیں کوئی ایوارڈ دینے کی سفارش کرنے کی بات کی گئی۔ گذشتہ روز سے خبروں کی زینت بنی اے ایس پی سوہائی عزیز تالپور کیا واقعی فرنٹ لائن میں کھڑے ہو کر دہشتگردوں سے لڑیں یا حقیقت کچھ اور ہے ، اس حوالے سے اہم انکشاف ہو گیا ہے۔میڈیا رپورٹ کے مطابق دہشت گرد حملے کے وقت خاتون اے ایس پی سوہائی عزیز تالپور جائے وقوعہ سے کافی فاصلے پر موجود تھیں۔دہشتگردوں سے مقابلے کے لیے جب پولیس فورس چینی قونصلیٹ کے باہر پہنچی تو خاتون اے ایس پی سوہائی عزیز فرنٹ لائن پر نہیں تھیں بلکہ وہ اُس جگہ پر موجود تھیں جہاں میڈیا نمائندگان تھے۔منظر عام پر آنے والی تصاویر دیکھ کر یہ معلوم ہوا کہ حملے کے وقت تو خاتون اے ایس پی سوہائی عزیز نے بلٹ پروف جیکٹ بھی نہیں پہن رکھی تھی اور نہ ہی انہوں نے دہشت گردوں پر کوئی گولی چلائی۔جس کے بعد سوشل میڈیا پر ایک نئی بحث کا آغاز ہو گیا۔
صارفین کا کہنا تھا کہ اے ایس پی سوہائی عزیز کی ہمت کو سلام لیکن کیا ان کی جائے وقوعہ پر موجودگی ان دو شہید پولیس اہلکاروں کی قربانی سے بڑھ کر ہے؟ سوہائی عزیز کو شاباش اور قائد اعظم پولیس میڈل دیئے جانے کی سفارش کی گئی ہے لیکن دوسری جانب دوران ڈیوٹی اپنی جان کی قربانی دینے والے شہید پولیس اہلکاروں کے گھر تعزیت کے لئے نہ تو کوئی پولیس افسر گیا نہ ہی کسی وزیر نے ورثا سے اظہار تعزیت کرنے کی زحمت کی۔