اسلام آباد (ویب ڈیسک) نیب نے شریف خاندان کے خلاف اپنی تحقیقات کا آغاز کر رکھا ہے۔ شریف خاندان کے خلاف تحقیقات کے دوران نیب کو کئی اہم ثبوت ملے ہیں جس سے نیب کا شریف خاندان کے گرد گھیرا مزید تنگ ہونے کا امکان ہے۔ سانحہ ماڈل ٹاؤن پر بننے والی نئی جےآئی ٹی سے بھی شریف خاندان کی مشکلات میں اضافہ ہونے کا امکان ہے۔اس کیس میں
نواز شریف اور شہباز شریف نامزد ملزمان کی فہرست میں شامل ہیں۔ اس کیس میں حمزہ شہباز، رانا ثناء اللہ اور دانیال عزیز سمیت 139 ملزمان نامزد ہیں۔ سپریم کورٹ کا لارجر بینچ 5 دسمبر سے اس کیس کی سماعت کرے گا۔ نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں بات کرتے ہوئے معروف صحافی کامران خان نے کہا کہ حال ہی میں حکومت کی جانب سے یہ انکشاف ہوا ہے کہ مرحومہ بیگم کلثوم نواز کی لندن میں ایک اور پراپرٹی ہے جسے نواز شریف نے اپنے گوشواروں میں ظاہر نہیں کیا تھا۔گذشتہ روز شہزاد اکبر اور افتخار درانی نے ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں اس حوالے سے انکشاف کیا تھا کہ یہ پراپرٹی سینٹرل لندن میں موجود ہے، جس کی مالیت 2.2 یا 2.3 ملین پاؤنڈ ہے۔۔ اس دوران یہ بات بھی سامنے آئی کہ سابق وزیراعظم نواز شریف کے دونوں صاحبزادے حسین نواز اور حسن نواز جو پہلے سے ہی اشتہاری ہیں، ان کے بعد اب سابق وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کے دونوں صاحبزادوں حمزہ شہباز اور سلمان شہباز کو بھی آمدن سے زائد اثاثوں کے کیس میں نیب تحقیقات کا سامنا ہے۔نیب نے وزارت داخلہ کو حمزہ شہباز اور سلمان شہباز کے نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں
ڈالنے کی درخواست بھی دے دی ہے۔ شہباز شریف پہلے ہی سے نیب کی حراست میں ہیں جبکہ نواز شریف اور مریم نواز پر دوبارہ سے گرفتاری کی تلوار لٹک رہی ہے۔ کیونکہ ایون فیلڈ ریفرنس میں سزا معطلی کی اپیل سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہے جو 12 دسمبر کو ہوگی۔ نواز شریف ، شہباز شریف اور مریم نواز کے حوالے سے نئے کیسز نیب کو بھیجے جا رہے ہیں ایسا لگ رہا ہے کہ نئی تیاریاں کی جا رہی ہیں۔ کامران خان نے کہا کہ نیب کی کارروائیاں دیکھ کر لگ رہا ہے کہ شریف خاندان کے خلاف نیب کا گھیرا مزید تنگ ہونے والا ہے۔