ہٹلر کی زندگی کے بارے میں ایسے راز جو شاید ہی کوئی جانتا ہوگا، جان کر آپ بھی حیرت میں ڈوب جائیں گے

ہٹلر کو آج بھی ساری دنیا ایک انتہائی طاقتور اور خطرناک لیڈر سمجھتی ہے. اگر آپ پرانی کتابیں اٹھا کر ہٹلر کے بارے میں پڑھیں تو اس کے ظلم اور قتل و غارت کی داستانیں پڑھ کر آپکے پیروں تلے زمین نکل جاۓ گی. 1945 کے بعد سے آج تک کوئی بھی ہٹلر کی طرح غصے والا اور سخت دل لیڈر پیدا نہیں ہوا. آج ہم آپکو ہٹلر کے بارے میں کچھ ایسے حقائق بتائیں گے جو شاید ہی آپکو معلوم ہوں.

ہٹلر اور سکول کی خوبصورت یہودی لڑکی

ہٹلر کو بچپن میں اپنی کلاس میں پڑھنی والی یہودی لڑکی سے پیار ہو گیا تھا. اسٹیفن ایساک نامی لڑکی ہٹلر کے ساتھ سکول میں پڑھا کرتی تھی اور دکھنے میں انتہائی خوبصورت اور دلکش تھی. ہٹلر اسٹیفن سے دل ہی دل میں محبت کرتا تھا اور کبھی بھی لڑکی سے اپنی محبت کا اظہار نہیں کرپایا کیونکہ سکول کے زمانے میں ہٹلر ایک سیدا سادہ اور شرمیلا طالب علم تھا.

ہٹلر کو ہر وقت ہاضمے کا مسلہ رہتا تھا

قریبی دوستوں اور گھر والوں کے مطابق ہٹلر کو ہر وقت ہاضمے اور پیٹ میں گیس کا مسلہ رہتا تھا. جب بھی کھانا کھاتا تو پیٹ میں درد، گیس، اور تزابیت والی کفیت ہو جاتی. اسنے کافی عرصے تک یہ بات لوگوں سے چھپائی رکھی اور بیماری دور کرنے کے لیے 29 مختلف قسم کی دوایاں کھائیں لیکن کوئی بھی اثر نہ ہوا.

ہٹلر مردانہ کمزوری کا شکار تھا کیونکہ اسکا ایک آنڈ نہیں تھا

جی ہاں، اپنے بلکل صحیح سنا. پہلی جنگ عظیم کے دوران ہٹلر کا ایک آنڈ کافی بری طرح متاثر ہو گیا تھا. شدید درد اور تکلیف کے باعث ڈاکٹروں کو مجبوراً ہٹلر کا ایک آنڈ کاٹنا پڑھا، اگر ڈاکٹر ایسا نہ کرتے تو شاید ہٹلر کو جان سے ہاتھ دھونا پڑھتے. تاریخ دانوں کا کہنا ہے کے شاید اسی واقعہ کے بعد ہٹلر احساس کمتری کا شکار ہوا اور اسنے غصے والا رعب اپنا لیا.

ہٹلر ایک پادری بننا چاہتا تھا

بچپن سے ہی ہٹلر کو پادری بننے کا شوق تھا. یہ شوق اسکے اندر تب پیدا ہوا جب وہ چار سال کی عمر میں سخت سردی میں ایک ندی میں ڈوب گیا اور چیخوں پکار کرتا رہا. اس کٹھن گھڑی میں ندی کے پاس سے گزرنے والے ایک پادری کی نظر ہٹلر پر پڑھی اور اسنے فوراً ہٹلر کو پانی سے نکالا اور اسکی جان بچائی. اس واقعہ کی بعد ہٹلر نے پکا ارادہ کر لیا کہ وہ اپنی تعلیم مکمل کرنے کے بعد ایک پادری بنے گا مگر وہ جیسے ہی بڑا ہوا تو اسنے کہا کے خدا کی عبادت کے بجاۓ کیوں نہ وہ خود خدا بن جاۓ!

ہٹلر کسی بھی لڑکی کے ساتھ تعلقات قائم کر لیتا تھا

لڑکیوں کے معاملے میں ہٹلر بہت ہی گھٹیا شخص تھا. سر عام لڑکیوں کی پوشیدہ جگہوں پر ہاتھ لگا دیا کرتا تھا اور انہیں پکڑ کر کھلے عام شرمناک کام کر لیا کرتا تھا. بے شک کوئی لڑکی راضی ہو یا نہ، ہٹلر اپنے اوپر قابو نہیں رکھتا تھا اور شرمناک کام کے لیے لڑکیوں کو مجبور کیا کرتا تھا.

ہٹلر نے اس معاملے میں اپنی جوان 18 سالہ بھتیجی گیلی راوبل کو بھی نہ بخشا اور اسکو بھی مسلسل زیادتی کا نشانہ بناتا رہا. ہٹلر کی زیادتیوں سے تنگ آکر گیلی راوبل نے 23 سال کی عمر میں خودکشی کر لی.

ہٹلر کو گاڑی چلانا نہیں آتا تھا

اپنی پوری زندگی ہٹلر نے گاڑی چلانا نہیں سیکھی، ہمیشہ ڈرائیور ہی گاڑی چلاتا تھا. حتٰی کہ جنگ کے دوران بھی ہٹلر کا ڈرائیور گاڑی چلایا کرتا تھا اور ہٹلر ساتھ والی سیٹ پر بیٹھا کرتا تھا.

ہٹلر کو گوشت کھانے سے سخت نفرت تھی

ہٹلر کو گوشت سے سخت نفرت تھی اور کھانے میں ہمیشہ سبزیاں ہی کھاتا تھا. یہ جانوروں کے حق میں ہمیشہ آواز بلند کرتا تھا اور انکو مارنے کے سخت خلاف تھا.

ہٹلر تمباکو نوشی کے خلاف تھا

ہٹلر نے اپنی جوانی میں تو اپنے دوستوں کے ساتھ بہت سیگرٹ پییے اور سوٹے وغیرہ لگاۓ لیکن جیسی ہی اس کو بادشاہی ملی، اسنے تمباکونوشی کا بائیکاٹ کر دیا اور اسکو صرف و صرف فضول خرچی کرار دیا.

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں