2014 میں پراسرار طور پر لاپتہ ہونے والے ملائیشین طیارے کو ان 2 نوجوانوں کی وجہ سےفوج نے نشانہ بنایا،ان نوجوانوں کاتعلق کس ملک سے ہے؟اوریہ کیاکرناچاہتے تھے؟جانیں

کوالا لمپور (ویب ڈیسک) 2014 میں پراسرار طور پر لاپتا ہونے والے ملائیشین ایئر لائن کے طیارے ایم ایچ 370 کے بارے میں ایک نئی تفتیش میں انکشاف ہوا ہے کہ اسے فوجی حکام نے خود نشانہ بنا کر تباہ کیا کیونکہ اس پرواز کے بارے میں خدشہ تھا کہ اسے ہائی جیک کرلیا گیا ہے اور اسے نائن الیون کے حملے کی طرح استعمال کیا جاسکتا ہے۔برطانوی

اخبار ڈیلی سٹار کے مطابق ملائیشین حکام کو یقین ہے کہ 239 مسافروں کو لے جانے والی ایم ایچ 370 کو ایرانی دہشتگردوں نے ہائی جیک کرلیا تھا اور وہ اسے واپس موڑ کر ملائیشین دارالحکومت کوالا لمپور میں نائن الیون طرز کی کارروائی کرنا چاہتے تھے۔پرائیویٹ تفتیش کار نوئل اوگارا کا کہنا ہے کہ جب طیارے کو ہائی جیک کیا گیا تو ملائیشین حکام نے اس پر انتباہی حملے کا حکم دیا لیکن یہ آپریشن فیل ہوگیا اور جزائر انڈیمان کے سمندر میں طیارہ گر گیا۔ بہت سے عینی شاہدین نے طیارے کو سمندر میں گرتے ہوئے دیکھا تھا۔نوئل آئرلینڈ سے تعلق رکھنے والے ایک صحافی ہیں جنہوں نے 4 سال تک اس معمے کی تحقیقات کی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ایسے ٹھوس شواہد موجود تھے کہ طیارہ ہائی جیک ہوچکا ہے جس کی بنا پر کارروائی کی گئی۔ نوئل اپنے دعویٰ کی حمایت میں ان دو ایرانی نوجوانوں کا حوالہ دیتے ہیں جو چوری کے پاسپورٹس کے ذریعے طیارے پر سوار ہوئے۔ ایرانی شہری 19 سالہ نور محمد مہر داد اور 29 سالہ دلاور محمد عرضا جعلی پاسپورٹس کے ذریعے براستہ بیجنگ جرمنی جارہے تھے۔ حالانکہ ملائیشین حکام ان نوجوانوں کو کلین چٹ دیتے

ہیں لیکن نوئل بضد ہیں کہ یہ ملائیشین سکیورٹی حکام کے ریڈار پر تھے، کیونکہ دو ایرانیوں کا جعلی پاسپورٹ پر بیجنگ کے راستے جرمنی جانا ہی سکیورٹی فورسز کیلئے خطرے کی گھنٹی بجانے کیلئے کافی ہے۔ملائیشیا کے سابق وزیر اعظم نجیب رزاق نے قرار دیا تھا کہ طیارے کو حادثہ پائلٹ کی خود کشی کے باعث پیش آیا لیکن نوئل کا کہنا ہے کہ عینی شاہدین کے بیانات، جہاز کے ملنے والے ٹکڑوں اور ایئر فورس کی تحقیقات اس تھیوری کو تقویت دیتی ہیں کہ طیارے کو زبردستی گرایا گیا ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں