دنیا کا وہ ملک جس کی آبادی 27 افراد پر مشتمل ہے یہ ملک کہاں ہے اور کتنا بڑا ہے جان کر آپ کی حیرت کی انتہاء نہیں رہے گی

دنیا میں اتنے چھوٹے ممالک بھی ہیں جن کا رقبہ آپ کے علاقے سے بھی چھوٹا ہو سکتا ہے جی ہاں آپ کسی ملک کے بارے میں پڑھ رہے ہوں۔ لیکن پھرلگے کہ ارے، یہ ملک تو میرے گاؤں سے بھی چھوٹا ہے، گاؤں کیا، ہمارے خاندان کے کھیتوں سے بھی چھوٹا۔ تو؟ تو کیسا ردعمل ظاہر کریں گے آپ؟ تو جناب، ہم آپ کو دنیا کے سب سے ایسے چھوٹے ممالک کے بارے میں بتا رہے ہیں، جن کے بارے میں آپ سوچ بھی نہیں سکتے۔
ویٹیکن سٹی (رقبہ) – 44 مربع کلومیٹر): اٹلی کے بالکل درمیان میں واقع ویٹیکن سٹی دنیا کا سب سے چھوٹا ملک ہے۔ ایک گاؤں سے بھی چھوٹا۔ جس کا پورا سرحد 2 کلومیٹر سے کم ہے۔ آپ 20 منٹ میں اس کونے سے دوسرے کونے میں پیدل ہی پہنچ جاتے ہیں۔ کیا آپ نے سوچا تھا کہ اتنے چھوٹے ملک بھی ہو سکتے ہیں؟ موناکو (2.02 مربع کلومیٹر): موناکو فرانس کے ساتھ سمندر کے کنارے واقع ایک ملک ہے۔ یہاں امیر لوگ موج مستی کرنے آتے ہیں۔ موناکو سب سے چھوٹے ممالک میں سے ہوکر بھی انتہائی اعلی معیشت والا ملک ہے۔ نورو (21 مربع کلومیٹر): نورو دنیا کا سب سے چھوٹا جزیرہ نما ملک ہے۔ یعنی محض ایک جزیرے پر سمٹا ہوا سب سے چھوٹا ملک۔ یہ بحر اوقیانوس کے بالکل درمیان میں واقع ہے۔ تولو (26 مربع کلومیٹر): ہوائی اور آسٹریلیا کے درمیان آباد تولو ملک محض 3 جزائر تک سمٹا ہوا ہے۔ سان مارینو (سولہ مربع کلومیٹر): اٹلی کے درمیان بسا سان مارینو دنیا کا سب سے قدیم ملک ہے۔ لچٹینسٹین (16 مربع کلومیٹر): اس ملک کے بارے میں شاید ہی کسی نے سنا ہو، لیکن یہ ملک جی ڈی پی کے لحاظ سے دنیا میں نمبر 1 ہے۔ مارشل آئی لینڈس (181 مربع کلومیٹر): مارشل آئی لینڈس کل 1156 جزائر کا گروپ ہے۔ جو بحر اوقیانوس میں ہے۔ مارشل آئی لینڈس کی حفاظت کا ذمہ امریکہ کے بھروسے ہے۔ جو اسے دولت سے لے کر دفاع اور سماجی کاموں میں بھی تعاون فراہم کرتا ہے۔ سینٹ کٹس اینڈ نیوس (261 مربع کلومیٹر): سینٹ کٹس اینڈ نیوس امریکی براعظم کا سب سے چھوٹا ملک ہے۔ پیارا اور خوبصورت۔ پرنسپلٹی آف سی لینڈ اگر یہ کہا جائے کہ یہ دنیا کی سب سے چھوٹا ملک ہے تو غلط نہیں ہوگا، اس غیر تسلیم شدہ ملک کا رقبہ محض 0.004 اسکوائر کلومیٹر ہے اور یہاں 27 افراد مقیم ہیں، یہ برطانیہ کے ساحل سے چھ میل دور واقع ایک سمندری پلیٹ فارم ہے، جہاں ایک خودساختہ شہزادہ رجنٹ حکمرانی کرتا ہے اور اس ریاست کی ویب سائٹ سے کوئی بھی چند سو پاؤنڈ کا خرچہ کرکے اپنے لیے نواب، بیرن یا ڈیوک کا خطاب حاصل کرسکتا ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں